کراچی کے علاقے اردو بازار میں رینجرز کی چھاپہ مار کارروائی کے دوران 4 مبینہ دہشت گرد اور ان کے ساتھ موجود ایک بچہ بھی ہلاک ہوگئے۔

پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ترجمان نے بتایا کہ رینجرز نے اتحاد ٹاؤن کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے ایک کالعدم جماعت کے انتہائی مطلوب دہشت گرد کو گرفتار کیا۔

ترجمان کے مطابق گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر رینجرز نے 24 اپریل کی شام 7 بجکر 17 منٹ پر اردو بازار گلی نمبر تین کی ایک عمارت پر چھاپہ مارا جس کے بعد عمارت میں چھپے مبینہ دہشت گردوں نے رینجرز کو دیکھتے ہی دستی بموں اور خودکار ہتھیاروں سے رینجرز پر حملہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں رینجرز کی کارروائی، چار 'دہشت گرد' ہلاک

ترجمان نے مزید بتایا کہ حملے کی زد میں آکر رینجرز کے 4 اہلکار زخمی بھی ہوئے جس کے بعد رینجرز نے فوراً عمارت کا محاصرہ کرلیا۔

رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ محاصرہ کرنے پر 4 دہشت گردوں بشمول ایک خاتون نے خود کو ایک کمرے میں محصور کرلیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ متشبہ دہشت گردوں اور رینجرز کے درمیان 7 گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو رات 2 بجکر 45 منٹ تک جاری رہا۔

رینجرز کے مطابق اس دوران ملزمان نے وقفے وقفے سے تین دھماکے بھی کیے جبکہ فرار ہونے کی کوشش میں ایک مبینہ دہشت گرد رینجرز کی گولیوں کا نشانہ بن گیا اور دیگر تین نے مبینہ دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کارروائی، رینجرز کو فوج کی مکمل حمایت

ترجمان نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ موجود تقریباً 5 سالہ بچہ بھی ہلاک ہوگیا جبکہ مکان سے بڑی تعداد میں خود کار اسلحہ، گولیاں اور دستی بم برآمد ہوئے۔

رینجرز کے مطابق ایک دہشت گرد کی شناخت محمد زاہد کے نام سے ہوئی جبکہ دھماکے کی وجہ سے لاشیں مسخ ہونے جانے سے دیگر کی شناخت نہ ہوسکی۔

ترجمان کے مطابق عمارت کو مکمل تلاشی لینے کے بعد کلیئر قرار دے دیا گیا۔

بعد ازاں کراچی پولیس سرجن کے دفتر سے جاری ہونے والی فہرست کے مطابق رینجرز آپریشن کے بعد تین مرد اور ایک عورت کی لاش سول ہسپتال پہنچائی گئی۔

فہرست میں 5 سال کے کسی بچے کا ذکر نہیں حالانکہ رینجرز کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پانچ سال کا بچہ بھی شامل ہے۔

فہرست کے مطابق دیگر لاشوں کے ساتھ ایک بچی کی لاش بھی لائی گئی تھی جس کی عمر دو سے تین ماہ کے درمیان ہے۔

قبل ازیں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور ملزمان کے درمیان فائرنگ اور دستی بم حملے کے واقعے میں 4 رینجرز اہلکار، ایک دکاندار اور ایک راہ گیر بچہ زخمی ہوا۔

پریڈی کے ایس ایچ او اورنگ زیب خٹک نے ڈان کو بتایا کہ جس وقت رینجرز اہلکاروں پر حملہ ہوا وہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سرچ آپریشن کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں 4 رینجرز اہلکار اور دو راہ گیر زخمی ہوئے۔

دوسری جانب ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مقابلے کی جگہ پر دکانوں کو بند کرادیا گیا جبکہ عینی شاہدین نے بتایا کہ حساس اداروں نے چند مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا۔

واضح رہے کہ کراچی میں چند روز قبل ہی رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات میں توسیع کی گئی ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ روز ہی وفاقی وزارت داخلہ نے اختیارات میں مزید 90 روز کی توسیع کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

وزارت داخلہ نے رینجرز اختیارات کے حوالے سے صوبائی حکومت کی تجویز کردہ شرائط کو نوٹیفکیشن کا حصہ نہیں بنایا۔

وزارت داخلہ کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق رینجرز کو اختیارات انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت تفویض کئے گئے ہیں۔

اس کے مطابق رینجرز کے قیام میں 90 روز کی توسیع کی گئی ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں