وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی کرم ایجنسی میں مسافر بس بارودی سرنگ سے ٹکرانے کے نتیجے میں 4 بچوں اور 5 خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جبکہ مردم شماری ٹیم کے 2 ارکان سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والی بس گوادر سے پاراچنار کے علاقے صدا جارہی تھی کہ راستے میں بارودی سرنگ کی زد میں آگئی جہاں زخمیوں میں مردم شماری ٹیم کے دو ارکان بھی شامل تھے۔

زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے—۔فوٹو/ ڈان نیوز
زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے—۔فوٹو/ ڈان نیوز

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ایجنسی ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئیں۔

دوسری جانب پاک فوج نے بھی زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹر بھجوا دیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، 'دھماکے کے زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) پشاور منتقل کرنے کے لیے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پارا چنار بھجوا دیا گیا'۔

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم کرم ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی خان نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ 'عسکریت پسندوں نے سڑک کنارے بم نصب کر رکھا تھا اور جیسے ہی مسافر بس قریب سے گزری، انھوں نے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کردیا'۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے بھی متعلقہ حکام کو زخمیوں کی معاونت اور انھیں بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

مزید پڑھیں: لاہور: مردم شماری ٹیم پر خودکش حملہ، 5 فوجی شہید

خیال رہے کہ ملک بھر میں چھٹی مردم شماری کے پہلے مرحلے کا آغاز 15 مارچ سے ہوا تھا، جو 15 اپریل تک جاری رہا، اب 25 اپریل سے مردم شماری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا ہے، جو 25 مئی تک جاری رہے گا۔

مردم شماری کے آغاز کے ساتھ ہی ملک میں اس مہم میں حصہ لینے والے ٹیموں کے ارکان پر حملوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔

رواں ماہ 5 اپریل کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوانوں اور ایک آف ڈیوٹی ایئرفورس اہلکار سمیت 6 افراد کے جاں بحق اور متعدد کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مردم شماری ہر صورت مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری ہر قیمت پر مکمل کی جائے گی، آرمی چیف

19 سال بعد ملک میں مردم وخانہ شماری کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے شمار کنندہ عملے میں مختلف محکموں کے 1 لاکھ 18 ہزار افراد کو شامل کیا گیا ہے، ان تمام افراد کو مردم شماری کے لیے خصوصی تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔

جبکہ متعلقہ اضلاع میں 1 لاکھ 75 ہزار فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے، جو شمار کرنے کے ساتھ ساتھ سروے کرنے والے عملے کو سیکیورٹی بھی فراہم کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پارا چنار کے بازار میں دھماکا، 22 افراد جاں بحق

کرم ایجنسی وفاق کے زیر انتظام ایجنسیوں میں سے ایک ہے، شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن ضرب عضب اور خیبرایجنسی میں آپریشن خیبر (ون اور ٹو) کے بعد عسکریت پسند ردعمل کے طور پر دوسرے علاقوں میں حملوں کی کوشش کر رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ 31 مارچ کو بھی کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پاراچنار میں دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 57 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس سے قبل رواں برس جنوری میں بھی پارا چنار میں ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے،


تبصرے (0) بند ہیں