معروف مصنف مرغوب علی راحت جنہیں ایم اے راحت کے نام سے جانا جاتا تھا، لاہور میں 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

ایم اے راحت نے اپنی زندگی میں ایک ہزار 500 کے قریب کہانیاں تحریر کیں، جن میں جرائم پر مبنی کہانیاں اور ناول شامل ہیں، انہیں چند روز قبل طبیعت ناساز ہونے پر جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد وہ کوما میں چلے گئے، وہ برین ٹیومر کا شکار تھے۔

ایم اے راحت کی پیدائش کراچی میں ہوئی، تاہم اپنے لکھنے کے شوق کے باعث وہ 15 سال قبل لاہور منتقل ہوگئے۔

ان کے قریبی دوست پبلشر محمد علی قریشی نے ڈان کو بتایا، ’راحت نے بےشمار کہانیاں تحریر کیں، ان میں صدیوں کا بیٹا، کالے چراغ اور مقدس نشان شامل ہیں‘۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ اتنا بہترین مصنف ہونے کے باوجود حکومت نے ایم اے راحت کو نظرانداز کیا۔

ایم اے راحت نے پسماندگان میں 5 بیٹوں اور 4 بیٹیوں کو چھوڑا ہے۔

ان کی نماز جنازہ اعوان ٹاؤن میں ادا کرنے کے بعد کریم بلاک قبرستان میں ان کی تدفین کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Fozia Apr 25, 2017 06:11pm
Allah pak maghfirat krein.Ameen
ch shahzad Apr 25, 2017 06:26pm
اناللہ وانا الیہ راجعون