فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 4 خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان دہشت گردوں کو دہشت گردی، معصوم شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کالعدم تحریک طالبان سے تعلق رکھنے والے چاروں دہشت گردوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال میں 3 خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی

آئی ایس پی آر کی جانب سے تختہ دار پر چڑھائے جانے والے دہشت گردوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

1. رحمٰن الدین

رحمٰن الدین ولد معمبر مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا رکن تھا جو پاکستان کی مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے اور امن کمیٹی کے ایک رکن کے قتل میں ملوث تھا اور اس نے ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

2. مشتاق خان

مشتاق خان ولد عمر سلیم بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا رکن تھا اور یہ بھی مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

3. عبید الرحمٰن

عبید الرحمٰن ولد فضل ہادی بھی کالعدم ٹی ٹی پی کا رکن تھا جو کہ بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث تھا جبکہ اس کے قبضے سے دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔

4. ظفر اقبال

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم کارکن ظفر اقبال ولد محمد خان قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کا ایک سپاہی جاں بحق ہوئے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 12 اپریل کو بھی فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 2 خطرناک دہشت گردوں کو ساہیوال کی جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 5 دہشت گردوں کو پھانسی

فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔

لیکن فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی پر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔

اس کے بعد 31 مارچ 2017 کو صدر مملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم کے بل اور پاکستان آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیے تھے اور یوں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع ہوگئی تھی۔


تبصرے (1) بند ہیں

سخن حق Apr 25, 2017 04:52pm
اگر کوئی دھشت گردوں کے مذھبی کرے تو نظریات کے بارے میں تحقیق کرے تو با آسانی ان کے سیاسی اور سرکاری ،مذھبی سہولت کاروں کا پتہ چلا سکتا ہے اور ان کے خلاف کارروائی میں کون رکاوٹ ہے یہ بھی معلوم ھو جائیگا