کراچی: انسپکٹر جنرل (آئی جی) اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا ہے کہ کراچی پر ملک اور سماج دشمن عناصر کی کڑی نگاہ ہے، تاہم پولیس اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور حکمت عملی سے ان عناصر کے مذموم مقاصد اور گھناؤنے عزائم کو ناکام بنانے میں شب وروز مصروف عمل ہے، جس کا ثبوت سندھ پولیس کی کارکردگی ہے۔

کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں روٹری کلب آف پاکستان کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی، اس موقع پر مختلف ملکوں کے سفارتکاروں سمیت ٹیکنو کریٹس، تاجربرادری ،ریٹائرڈ پولیس افسران ودیگر معروف شخصیات بھی موجود تھیں۔

آئی جی سندھ نے اپنے خطاب کے دوران روٹری کلب آف پاکستان کے صدر، سیکریٹری و دیگر عہدیداران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سندھ اور بالخصوص کراچی میں 1980 سے لے کر اب تک کی امن وامان کی صورتحال، درپیش چیلنجز اور ان کے پیش نظر پولیس کے مجموعی اقدامات بشمول کراچی آپریشنز پلان، جرائم کے خلاف دیگر اقدامات اور رواں سال پر مشتمل پولیس کارکردگی کا تفصیلی احاطہ کیا۔

مزید پڑھیں: اے ڈی خواجہ کون ہیں؟

اے ڈی خواجہ نے کہا کہ کراچی ایک بین الاقوامی حیثیت کا حامل شہر ہے اور اس کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے، یہ شہر پاکستان کا معاشی حب ہونے کے باعث نہ صرف زونل، ریجنل و ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک منفرد اور جداگانہ مقام رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شہر ملک کے چپے چپے سے تعلق رکھنے اور مختلف زبانیں بولنے والے افراد کا مجموعہ ہے، جو عرصہ دراز سے یہاں آباد ہیں اور سندھ دھرتی کا باقاعدہ حصہ بن گئے ہیں۔

اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ آزاد کاروباری سرگرمیوں، کاروبار کی ترقی کے مواقعوں کی دستیابی اور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے اس شہر پر ملک اور سماج دشمن عناصر کی کڑی نگاہ ہے، تاہم پولیس اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور حکمت عملی پر سختی سے عمل پیرا ہوتے ہوئے مردانہ وار ایسے عناصر کے مذموم مقاصد اور گھناؤنے عزائم کو ناکام بنانے میں شب وروز مصروف عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن معطل

آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک کے مسائل کے حل کے لیے بھی پولیس کو شہری انتظامیہ کا تعاون درکار ہے جس میں مرکزی شاہراہوں پر لین مارکنگ، ترقیاتی کاموں کے باعث متاثرہ سڑکوں کی جلد سے جلد بحالی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تربیت کی تکمیل کے بعد جلد ہی 3500 پولیس اہلکار ٹریفک پولیس کے ڈسپوزل پر آجائیں گے جس سے بلاشبہ ٹریفک کی روانی جیسے نظام کو نمایاں فروغ ملے گا اور بہتری یقینی ہوجائے گی۔

آئی جی سندھ نے اپنے خطاب میں پولیس رپورٹنگ سینٹرز، پولیس سہولت مراکز کے قیام اور اس سے شہریوں کو میسر آنے والی سہولیات کے بارے میں بھی شرکاء کو بتایا۔

انہوں نے اس موقع پر پولیس ریکروٹمنٹ بورڈ اور اس کے تحت اہلیت اور میرٹ پر پڑھے لکھے نوجوانوں کی سندھ پولیس میں بھرتی، پولیس بینوویلنٹ فنڈز کے قیام اور اس کے تحت پولیس کی بیواؤں کو ماہانہ بنیاد پر فنڈز کی فراہمی جیسے اقدامات سمیت پولیس ایکٹ 1861 اور موجودہ دور کے تقاضوں کے پیش نظر درپیش چیلنجز اور ان سے نمٹنے جیسے اقدامات پر بھی تقابلی جائزوں اور خصوصی حوالوں سے جملہ تفصیلات کا احاطہ کیا۔

مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کا فیصلہ

تقریب کے اختتام پر روٹری کلب آف پاکستان کی جانب سے آئی جی سندھ کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی اور صوبے بالخصوص کراچی میں امن وامان کے لیے حالات پر کنٹرول اور جرائم کے خلاف پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے تمام شرکاء نے کھڑے ہوکر انھیں سراہا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لیے اسلام آباد کو خط لکھا تھا، جس میں عہدے کے لیے سردار عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادر تھیبو کے ناموں کی تجویز دی گئی تھی۔

اس خط کے بھیجے جانے کے اگلے ہی روز حکومت سندھ نے اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے 21 گریڈ کے آفیسر سردار عبدالمجید کو قائم مقام انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ مقرر کردیا تھا۔

بعدازاں پاکستان ادارہ برائے مزدور، تعلیم و تحقیق (پی آئی ایل ای آر) کے سربراہ کرامت علی نے حکومت سندھ کی جانب سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے آئی جی سندھ کی معطلی سے متعلق سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'رخصت' کے بعد آئی جی سندھ کی واپسی، اپیکس اجلاس میں شرکت

اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گذشتہ برس مارچ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار کے باعث اے ڈی خواجہ سندھ کی حکمراں جماعت کی حمایت کھوتے گئے۔

محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان کیا گیا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کی کور فائیو اور سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔

اے ڈی خواجہ کے اس اقدام نے سندھ جماعت کے اُن ارکان کو ناراض کردیا جو ان بھرتیوں میں اپنا حصہ چاہتے تھے تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرسکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں