سری نگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ سیاسی خلاء کے انکار، آزادی کی کوششوں کو دبانے اور حریت پسند رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے ذریعے بھارت کی جانب سے جان بوجھ کر خطے میں غیر یقینی صورت حال پیدا کی جارہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی نے سری نگر سے ایک جاری بیان میں کہا کہ غیر سنجیدہ الزامات کے تحت ہزاروں نوجوانوں کو حراست میں رکھا ہوا ہے اور ان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا جبکہ جیل حکام کے ایما پر جرائم پیشہ افراد ان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

حریت رہنما نے ریڈ کراس، بین الاقوامی برادری اور ایمنسٹی انٹر نیشنل پر زور دیا کہ وہ کالے قانون کے تحت کشمیری نوجوانوں کی حراست کا نوٹس لیں اور ان کی جلد از جلد رہائی کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔

ادھر جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یٰسن ملک نے ایک جاری بیان میں کہا کہ کٹ پتلی وزیراعلیٰ نے نئی دہلی میں بیٹھے اپنے مالکان کو کشمیری مزاحمت کو کچلنے کیلئے مزید سخت حکمت عملی اختیار کرنے کی تجویز دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کیلئے سخت اقدامات کرنے کے باوجود بھارتی حکمران اور ان کی مقامی کٹھ پتلیاں کشمیریوں کو دبانے میں ناکام رہی ہیں اور آئندہ مستقبل میں بھی انھیں ایسی ہی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: سری نگر میں فائرنگ سے سیاسی رہنما ہلاک

دوسری جانب حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، قاضی یاسر، مختار احمد وازا، بلال صدیقی، جاوید احمد میر اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ انتظامیہ نئی کشمیری نسل کو ہراساں کرنے اور طلباء کو ان کے تعلیمی اداروں میں تشدد کا نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

علاوہ ازیں، بھارتی پولیس اور فوج کے رویے کے خلاف سری نگر اور اس کے اطراف کے علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی، اس موقع پر تمام دکانیں اور کاروبار مکمل طور پر بند رہے جبکہ علاقے میں سڑکوں پر سے ٹریفک بھی غائب رہا۔

اس کے علاوہ بھارتی پولیس نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما مسرت عالم بٹ کو اس وقت دوبارہ گرفتار کرلیا جب انھیں 2016 میں درج ہونے والے ایک مقدمے میں عدالت نے ضمانت دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارتی فورسز کی شیلنگ، 100 طلبا زخمی

حراست میں لیے جانے کے بعد بھارتی پولیس نے انھیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

خیال رہے کہ مسرت عالم کو 1990 سے اب تک بھارت کے کالے قانون کے تحت 34 مرتبہ حراست میں لیا جاچکا ہے۔

17 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں اور حکومتی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 100 سے زائد کشمیری طلبا زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارتی فورسز نے تعلمی اداروں میں داخل ہوکر کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں