چین میں مقامی طور پر تیار کردہ پہلے بحری بیڑے کی رونمائی

چین میں مقامی طور پر تیار کردہ پہلے بحری بیڑے کی رونمائی


ویب ڈیسک


یہ بحری بیڑہ چین میں ہی ڈیزائن اور تیار کیا گیا  — فوٹو / رائٹرز
یہ بحری بیڑہ چین میں ہی ڈیزائن اور تیار کیا گیا — فوٹو / رائٹرز

چین میں مقامی طور پر تیار کردہ پہلے بحری بیڑے کی رونمائی کردی گئی جس کے بعد چینی افواج کے پاس موجود ایئرکرافٹ کیریئرز کی تعداد دو ہوگئی۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے عسکری ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ یہ بحری بیڑہ چین ہی میں ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے جبکہ اس کی رونمائی چین کے شمال مشرقی ڈالیان پورٹ میں کی گئی۔

فوٹو / رائٹرز
فوٹو / رائٹرز

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے بحری بیڑے کو پانی میں تو اتار دیا گیا ہے تاہم اسے مکمل طور پر فوج کے استعمال کے قابل بننے اور تمام ضروی آلات و ہتھیاروں سے لیس ہونے میں 2020 تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کی رپورٹ کے مطابق ایئرکرافٹ کیریئر مکمل طور پر تیار ہے اور اس کے پروپلژن، پاور اور دیگر اہم سسٹمز نصب کردیے گئے ہیں۔

فوٹو / رائٹرز
فوٹو / رائٹرز

سرکاری ٹی وی پر بحری بیڑے کی رونمائی کو براہ راست نشر کیا گیا جبکہ ایئر کرافٹ کیریئر کو سرخ رنگ کے ربنز اور چینی پرچموں سے سجایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چین نے اپنی بحریہ کے قیام کی 68 ویں سالگرہ بھی منائی ہے جبکہ نئے بحری بیڑے کی رونمائی ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جبکہ شمالی کوریا کی وجہ سے خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ امریکی بحری بیڑہ بھی علاقے میں موجود ہے۔

فوٹو / رائٹرز
فوٹو / رائٹرز

واضح رہے کہ چین کے اس نئے ایئرکرافٹ کیریئر کے حوالے سے زیادہ معلومات موجود نہیں ہیں کیوں کہ اسے قومی راز رکھا گیا تھا اور 2015 میں چین نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ بحری بیڑہ تعمیر کررہا ہے۔

تاہم چینی حکومت ماضی میں یہ کہہ چکی ہے کہ نیا ایئرکرافٹ کیریئر 50 ہزار ٹن وزنی ہوگا اور یہ چین کے شین یانگ جے 15 فائٹرز جیٹ کو آپریٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

فوٹو / رائٹرز
فوٹو / رائٹرز

چینی حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیا بحری بیڑہ جوہری توانائی کے بجائے توانائی کے روایتی ذرائع سے چلایا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل چین کے پاس ایک استعمال شدہ بحری بیڑہ ’لیاؤننگ‘ موجود تھا جو اس نے 1998 میں یوکرین سے خریدا تھا۔

چینی 20 لاکھ فوجیوں پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی فوج رکھتا ہے جبکہ چینی سرکاری میڈیا ماہرین کے حوالے سے یہ رپورٹس چلاتے رہے ہیں کہ چین کو کم سے کم 6 بحری بیڑوں کی ضرورت ہے۔

لیاؤننگ جنوبی بحیرہ چین اور تائیون کے اطراف فوجی مشقوں میں حصہ لیتا رہا ہے تاہم اس کا کردار جنگی سے زیادہ تربیتی رہا ہے۔

چین کی پیپلز لبریشن آرمی اب بھی عسکری قوت اور دفاعی اخراجات کے اعتبار سے امریکا سے بہت زیادہ پیچھے ہے اور اس وقت امریکا کے پاس 10 ایئرکرافٹ کیریئر موجود ہیں۔