تھائی باشندے نےلائیو ویڈیو کے دوران بیٹی کو قتل کرکےخودکشی کرلی

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2017
20سالہ نوجوان کی اہلیہ چرانوت ترائیرت—فوٹو: اے پی
20سالہ نوجوان کی اہلیہ چرانوت ترائیرت—فوٹو: اے پی

بینکاک: اپنی ناراض بیوی سے مایوس تھائی لینڈ کے ایک شہری نے فیس بک لائیو ویڈیو کے دوران اپنی 11 ماہ کی بیٹی کو پھانسی دینے کے بعد خودکشی کرلی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ پولیس کے کرنل جراسک سیم سک کا کہنا ہے کہ اس تمام کارروائی کی ویڈیو لائیو نشر ہونے کی رپورٹس کے بعد انہیں 20 سالہ وٹی سن وونگتلے اور بچی کی لاشیں تھائی لینڈ کے صوبے فوکیٹ میں واقع ایک خالی ہوٹل سے ملیں۔

پولیس کرنل کے مطابق '20 سالہ شخص نے اہنی بیوی کی ناراضگی سے مایوس ہو کر یہ انتہائی قدم اٹھایا اور جائے وقوع کی جانب روانہ ہوا جو ایک ویران ہوٹل تھا، اسی ہوٹل سے ہم نے باپ بیٹی کی لاشیں برآمد کیں'۔

یاد رہے کہ تھائی باشندے نے پیر (24 اپریل) کو فیس بک کے لائیو ویڈیو آپشن کا استعمال کرتے ہوئے اس واقعے کو نشر کیا، یہ ویڈیو واقعے کے کئی گھنٹوں بعد بھی فیس بک پر موجود رہی، جس کے بعد منگل (25 اپریل) کی دوپہر فیس بک انتظامیہ نے اسے ہٹادیا۔

یہ بھی پڑھیں: قتل کی لائیو ویڈیو پر مارک زکربرگ کا اظہار افسوس

پولیس کرنل نے مزید کہا کہ قتل کی جانے والی 11 ماہ کی بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ شدید صدمے کا شکار ہیں، یہ ایک نجی معاملہ تھا اور ان دونوں کی عمریں بہت کم تھیں۔

چرانوت ترائیرت نامی تھائی لڑکی کا اے پی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 'واقعے کا ذمہ دار صرف اور صرف اس کا شوہر ہے، وہ ماضی میں بھی اس سے بدسلوکی کرتا رہتا ہے، جبکہ 2 سال کا عرصہ جیل میں بھی گزار چکا ہے'۔

دوسری جانب تھائی پولیس اس خوفناک قتل کی ویڈیو تقریباً 24 گھنٹے تک فیس بک پر موجود رہنے کے حوالے سے خاصی تشویش کا شکار ہے اور اس بارے میں سوچ بچار جاری ہے کہ ایسی مشتعل ویڈیو کو جلد از جلد ہٹانے کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: فیس بک پر لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے دوران قتل

خیال رہے کہ فیس بک لائیو ویڈیو پر اس قسم کا ایک واقعہ 2 ہفتے قبل بھی پیش آیا تھا، جب کلیولینڈ، اوہائیو سے تعلق رکھنے والے شخص نے ایک قتل کی کارروائی سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شیئر کی تھی۔

اس سے قبل بھی فیس بک لائیو کا استعمال کرکے مختلف ممالک میں کئی جرائم کو نشر کیا جاچکا ہے جس کے بعد فیس بک یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ایسی تمام ویڈیوز کو جلد سے جلد ویب سائٹ سے ہٹانے کے لیے کیا انتظامات کیے جائیں۔

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے گذشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ان کی کمپنی کو 'بہت کام کرنا باقی ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں