یورپی یونین (ای یو) نے بلوچستان میں بلوچستان ایجوکیشن سپورٹ پروگرام (بی ای ایس پی) کے تحت ایک ہزار سرکاری پرائمری اسکولوں کو خواتین اساتذہ سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

بی ای ایس پی، یورپی یونین اور یونیسیف کے اشتراک سے شروع کیا جانے والا تعلیمی سپورٹ پروگرام ہے۔

گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ صوبائی ٹیکسٹ بُک بورڈ کی کتابوں کے ہر صفحے میں غلطیاں موجود ہیں جن پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرینکو کوٹین نے بلوچستان ایجوکیشن سپورٹ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ’پروگرام کے تحت صوبے بھر میں لڑکیوں کے لیے اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 3 ہزار سے زائد اساتذہ کو تربیت دی جائے گی اور نئی خواتین اساتذہ کو کنٹریکٹ بنیادوں پر تعینات کیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: پرائمری اسکولوں میں مخلوط تعلیم کا فیصلہ

ایجوکیشن سپورٹ پروگرام کے تحت صوبے میں امتحانات کے عمل کو شفاف اور اسکولوں کی بہتری کے لیے مانیٹرنگ اور والدین و اساتذہ کے تعاون کو یقینی بنانے کے لیے 74 لاکھ یوروز خرچ کیے جائیں گے۔

افتتاحی تقریب کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا تھا کہ ’اس وقت صوبے میں 5 ہزار اسکول ایک استاد اور ایک کمرے پر مشتمل ہیں اور مجموعی طور پر صوبے میں 13 ہزار پرائمری اسکول موجود ہیں۔‘

مزید پڑھیں: بلوچستان میں 15 ہزار ’گھوسٹ اساتذہ‘ کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان میں پرائمری اسکول کے بعد تعلیم چھوڑنے کا تناسب 60 فیصد سے زائد ہے۔‘

واضح رہے کہ بلوچستان حکومت نے تعلیم سے متعلق ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور آرٹیکل 25 ’اے‘کے نفاذ پر عملدرآمد کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے مطابق ’ریاست 5 سے 16 سال تک عمر کے تمام بچوں کو قانون کے مطابق مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی۔‘

تبصرے (0) بند ہیں