برطانیہ کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی جانب سے مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے لیے اگر امریکا فوجی مدد کی درخواست کرے گا تو ہم ’نہ‘ نہیں کہہ سکیں گے۔

برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کیمیائی ہتھیار کے استعمال کے بعد شامی صدر کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کرے گی اور اس کے لیے برطانیہ سے فوجی مدد طلب کی جائے گی تو برطانیہ کے لیے انکار کرنا مشکل ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکا نے شامی فوج پر رواں ماہ 4 اپریل کو ہونے والے کیمیائی حملے کا الزام عائد کیا تھا، اس کیمیائی حملے میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی بڑھیں: سعودی جنرل پر انڈے کے حملے پر برطانیہ کی معذرت

اس کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے شامی ایئرفورس کے ٹھکانوں پر کروز میزائل حملوں کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسد حکومت کی جانب سے کیے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

برطانیہ نے اس امریکی رد عمل کی حمایت کی تاہم وہ خود اس حملے میں براہ راست ملوث نہیں تھا۔

البتہ برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کو بشارالاسد کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کیا گیا اور امریکیوں نے ہم سے مدد چاہی تو ’نہ‘ کہنا بہت مشکل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا 2 سالہ عمل شروع

تاہم انہوں نے باور کروایا کہ اس قسم کے فوجی اتحاد کے لیے پارلیمنٹ سے اجازت کی ضرورت ہو سکتی ہے جبکہ اسی پارلیمنٹ نے بشار الاسد افواج کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے خلاف ووٹ دیا تھا اور شامی فوج کو کیمیائی ہتھیار استعمال سے باز رہنے کا کہا تھا۔

یاد رہے کہ شام میں ہونے والے کیمیائی حملے نے مغربی طاقتوں اور روس کے درمیان کشیدگی پیدا کر دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں