لاہور: عوامی رکشہ اور ٹیکسی یونین نے آن لائن کمپنیوں کو ٹیکسی ڈکلیئر نہ کرنے، ایل ٹی سی کے ظالمانہ چالانوں، بھتہ خوری اور اورنج کیب اسکیم کے خلاف لاہور کے علاقے کلمہ چوک سے ارفع کریم ٹاور تک احتجاجی ریلی نکالی جس میں ہزاروں رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیورز نے شرکت کی۔

احتجاجی ریلی کی وجہ سے فیروز پور روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

عوامی رکشہ اور ٹیکسی یونین کے جاری بیان کے مطابق رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیورز نے بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن پر آئی ٹی ہیڈ اور سی ای او ایل ٹی سی کے خلاف نعرے درج تھے۔

اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے بچوں کا نوالہ چھینو گے تو ہم تمھارے لیے بد عائیں کریں گے اور تمام رکشہ ڈرائیورز نے باقائدہ جھولیاں اٹھا کر بدعائیں بھی دیں۔

یہ احتجاجی دھرنا 3 گھنٹے تک جاری رہا اس کے بعد رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیورز پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات چیت کرتے ہوئے عوامی رکشہ یونین کے چیئرمین مجید غوری نے لاہور میں آن لائن رائڈنگ سروس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انھیں ریگولیٹ نہیں کیا جارہا۔

انھوں نے چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کو ذاتی مفادات کیلئے آن لائن رائڈنگ کمپنیوں کی پشت پنائی کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پبلک ٹرانسپورٹ کے انتظامات دیکھنے کی ذمہ داری پنجاب ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کی ہے تاہم ان کے معاملات میں آئی ٹی بورڈ کیوں مداخلت کررہا ہے'۔

اورنج کیب اسکیم کے حوالے سے یونین کے چیئرمین نے کہا کہ 'وزیراعلیٰ پنجاب ہم سے ہمارے رکشے لے کر یہ 100000 ٹیکسی ہمیں کیوں فراہم نہیں کردیتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کرلیا جائے تو رکشہ ڈرائیورز پنجاب حکومت کی اعلیٰ قیادت کے مشکور ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو ان کی یونین 9 مئی کو پنجاب سیکریٹری ٹرانسپورٹ کے دفتر کے باہر اور 18 مئی کو گورنر ہاؤس پنجاب کے سامنے احتجاج کرے گی اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان مطالبات تسلیم نہیں کرلیے جاتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 29, 2017 06:34pm
رکشوں اور ٹیکسی سے میٹر غائب ہونے پر حکومت کی سستی ناقابل فہم ہے، اگر ان میں میٹر ہو تو ہر کوئی ان کو مقررہ فاصلے کے مطابق کرایہ ادا کردیتا، میٹر نہ ہونے کے باعث بحث و تکرار میں بہت ہی زیادہ وقت ضائع ہوتا ہے۔۔۔۔ کبھی کبھی تو ڈرائیور بہت ہی زیادہ رقم کاتقاضا کرتے ہیں خاص طور پر رات کو یا پھر بیوی بچے ہمراہ ہو۔۔۔ میٹر ہونے کی صورت میں سب کا فائدہ ہیں ، اسی طرح ہر گلی محلے کی نکڑ پر قائم رکشہ ٹیکسی اسٹینڈوں سے بھی نجات ملے گی جن کی وجہ سے ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔۔ موٹر سائیکل ہیلمٹ کی طرح میٹر بنہ ہونے پر کارروائی کی جائے۔ حکومت سے گزارش ہے کہ اگر فی کلومیٹر کرایہ کم ہے تو اس میں مناسب اضافہ کیا جائے۔ خیرخواہ