اسلام آباد: چین کی جانب سے کراچی تا پشاور ریلوے لائن (ایم ایل 1) کے لیے 8 ارب ڈالرز کی تنہا سرمایہ کاری کی یقین دہانی کے بعد پاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے قرض لینے سے انکار کردیا۔

جمعرات (27 اپریل) کو وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا، ’چین کا اصرار تھا کہ دو ذرائع سے آنے والی سرمایہ کاری مسائل کا سبب بنے گی جبکہ اس کے نتیجے میں منصوبہ متاثر بھی ہوسکتا ہے’۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کریں گے کہ آیا وزارت ریلوے نے اجارہ داری کے خوف سے چینی درخواست کی مزاحمت کی تاہم اب اس منصوبے کی تمام سرمایہ کاری چین کرے گا۔

خیال رہے کہ اصل میں اس منصوبے میں چین کے ساتھ ساتھ جزوی سرمایہ کاری ایشیائی ترقیاتی بینک نے کرنی تھی۔

تاہم وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے مطابق اے ڈی بی کچھ دیگر منصوبوں میں حصہ بنے گا۔

واضح رہے کہ اصل منصوبے کے تحت اے ڈی بی کو 1700 کلومیٹر طویل اس ریلوے لائن کے لیے ساڑھے 3 ارب ڈالرز فراہم کرنے تھے جسے ملکی لاجسٹکس کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، یہ ریلوے لائن مسافروں اور سامان کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے دو اہم بندرگاہوں کو پورے ملک سے منسلک کرے گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی حکومت چاہتی تھی کہ اس منصوبے میں صرف ایک ذرائع کی سرمایہ کاری رہے اور اس حوالے سے پاکستان اور چین آئندہ ماہ باقاعدہ معاہدے پر دستخط کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن اگلے سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، کیونکہ یہ موجودہ حکومت کے دور کا آخری سال ہوگا، اسی لیے حکومت ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ منصوبوں کو مکمل کرنا چاہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم ہمیں اپنے اس کام کے لیے اپنے ذرائع کو بھی توازن میں رکھنا ہوگا، منصوبہ بندی کمیشن اگلے سال پبلک سیکٹر میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1 کھرب روپے کا مطالبہ کرچکی ہے جبکہ وزارت خزانہ 700 ارب روپے کی حد عائد کرچکی ہے’۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اور وزیراعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ مختص فنڈز میں اضافہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی 17 مئی کو ملاقات کرے گی تاکہ اگلے سال کے منصوبوں کو حتمی شکل دی جاسکے جبکہ ان منصوبوں کی منظوری کے لیے نیشنل اکنامک کونسل کا اجلاس 21 یا 22 مئی کو کرنے کی پیش کش کی جاچکی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت 2013 میں اقتدار میں آئی اور کمیشن تب سے اب تک منصوبوں کی لاگت میں کمی کرکے، شفافیت اور اسکروٹنی سے 560 ارب روپے بچا چکی ہے۔

تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ہائی وے منصوبے میں 1.6 ارب ڈالر کی بچت اور جامشورو کول پاور پراجیکٹ میں بچائے گئے 70 ارب روپے شامل ہیں جبکہ مزید 1 ارب روپے تین مائع قدرتی گیس کے منصوبوں کی نیلامی کے ذریعے بچائے جارہے ہیں۔


یہ خبر 28 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 29, 2017 06:01pm
دونوں کے سود کا موزانہ بتا دیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔۔۔