اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے فنانس مینیجر عمر بن سعادت نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ قومی ایئرلائن پر ملکی اور غیر ملکی 341 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

عمر سعادت نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ پی آئی اے پر 71 ارب روپے غیر ملکی واجبات ہیں جبکہ مقامی واجبات 270 ارب روپے ہیں۔

قائمی کمیٹی اجلاس کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پی آئی اے میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے خوالے سے بھی بات چیت ہوئی، اس کے ساتھ ساتھ قومی ایئر لائن کی تجارتی تنظیم نو کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔

مزید پڑھیں: 'پی آئی اے کے خسارے میں ہر ماہ 5 ارب 60 کروڑ کا اضافہ'

تاہم پی آئی اے کے سینئر عہدیدار کمیٹی کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے۔

کمیٹی کے چیئرمین اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محمد حیات خان نے بنا تیاری کے اجلاس میں آنے پر بار بار آواز اٹھائی۔

ان کا کہنا تھا، ’میں پہلے بھی وزیراعظم نواز شریف کو شکایت کر چکا ہوں کہ پی آئی اے ایک منشیات لے جانے والی سواری کے علاوہ کچھ نہیں ہے‘۔

محمد حیات خان نے کمیٹی کے سیکریٹری کو پی آئی اے کی خراب کارکردگی اور اجلاس کو سنجیدہ نہ لینے پر قومی ایئرلائن کے خلاف ایک اور شکایت درج کروانے کی ہدایات جاری کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے بمقابلہ خلیجی ایئرلائنز، 'حکومت کو میدان میں آنا ہوگا'

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رکن قومی اسمبلی نے بھی پی آئی اے کی تنظیم نو میں گزشتہ 12 مہینوں میں کسی بھی قسم کی پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے پی آئی اے کی تنظیم نو کے بارے میں ادارے کے افسران سے زیادہ علم ہے'۔

اپنی بریفنگ میں سول ایویشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ ایئر مارشل عاصم سلیمان نے کہا کہ 5 بین الاقوامی کمپنیاں پی آئی اے کے ہوائی اڈوں کے نظام کو چلانے میں دلچسپی کا اظہار کرچکی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ان کمپنیوں کا بین الاقوامی اور علاقائی ایئر پورٹس چلانے کا وسیع تجربہ ہے، تاہم ایئرپورٹ کی نگرانی کا نظام سی اے اے کے پاس ہی موجود رہے گا۔

ڈائریکٹر جنرل سی اے اے کے مطابق نیشنل ایوی ایشن پالیسی 2015 ایک شفاف اور مسابقتی عمل سے دنیا کے بہترین ایئرپورٹ منتظمین کو پاکستانی ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں اس عزم کا اظہار کیا کہ اس آؤٹ سورسنگ کا مقصد اہم پاکستانی ایئر پورٹس پر انتظامات اور ان کی کارکاردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سی اے اے جون 2017 تک ایئرپورٹ کے انتظامات کو ان کمپنیوں کے سپرد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ خبر 28 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں