راولپنڈی میں میڈیکل کی 19 سالہ طالبہ میٹرو بس کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئی جبکہ ڈرائیور کو فرار ہونے کے چند گھنٹے بعد گرفتار کرلیا گیا۔

رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ سمیرا ملت کالج شفاء ہسپتال کی طالبہ تھیں اور اسی میٹرو بس میں سفر کررہی تھیں جس کی زد میں آکر وہ ہلاک ہوئیں۔

حادثہ اس وقت پیش آیا جب رحمن آباد میٹرو اسٹیشن کے قریب تیز رفتار میٹرو بس کے ڈرائیور نے علاقے میں جاری ترقیاتی کام کی وجہ سے ایمرجنسی بریک لگایا جس کے نتیجے میں سمیرا بس سے باہر آگری۔

عینی شاہدین کے مطابق اسلام آباد جانے والی میٹرو بس نمبر 061 تیز رفتاری کے باعث کھمبے سے جا لگی جس سے بس کا دروازہ کھل گیا، دروازہ کھلتے ہی طالبہ بس سے باہر جا گری اور اسی بس کے ٹائر تلے آکر جاں بحق ہو گئی۔

مزید پڑھیں: 28ارب 88کروڑ کی لاگت، ملتان میٹرو بس کا افتتاح

واقعے کی اطلاع ملتے ہی تھانہ صادق آباد پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حادثے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آسکیں۔

ساتھی طالبہ کی ہلاکت کی خبر سنتے ہی ملت کالج شفاء ہسپتال کے طلبہ بڑی تعداد میں ڈی ایچ کیو ہسپتال کے باہر جمع ہوگئے اور ساتھی طالبہ کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے واقعہ کے ذمہ دار ڈرائیور کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد کیلئے بھی میٹرو بس کا اعلان

اس موقع پر طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر ڈرائیور کو گرفتار نہ کیا گیا تو میٹرو بس سروس کو بند کر دیا جائے گا جس کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔

بعد ازاں پولیس نے موقع سے فرار ہونے والے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) تھانہ صادق آباد راجہ طاہر نے بس ڈرائیور کے گرفتار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو ہفتہ کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی سمیرا راولپنڈی کے علاقے سرسید چوک میں رہائش پذیر تھی اور اس کے والد کا نام علی احمد ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حادثے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں