وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی کابینہ اور متعلقہ اداروں پر واضح کردیا ہے کہ وہ رواں سال دسمبر تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور بجلی کی فراہمی میں تعطل کے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔

ڈان کو ذرائع نے بتایا کہ 20 روز کے اندر بجلی کی کابینہ کمیٹی (سی سی او ای) کے چوتھے اجلاس میں واضح کردیا گیا کہ وزیراعظم دسمبر تک ملک کو لوڈ شیڈنگ سےنجات حاصل کرنے والا ملک دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی پارٹی اگلے عام انتخابات میں پورے بھروسے کےساتھ حصہ لے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پریشان ساتھیوں اور وزیروں کو محتاط رویہ اپنانے اور آزمائشی عمل کو مکمل کرنے اور بدنامی سے بچنے کے لیے نئی تاریخ دینے سے قبل تقسیم کے نظام کو بہترکرنے کی ہدایت کی گئی۔

وزیراعظم شرکاء کو مسلسل بتاتے رہے کہ وہ اہم پیداواری اور ٹرانسمیشن منصوبوں کی تکمیل کے لیے دسمبر سے آگے مزید طول دینے کو تیار نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کی حکام کو لوڈ شیڈنگ پر تنبیہ

ذرائع نے واضح کیا کہ چند دور دراز اور سیکیورٹی کے حوالے سے مشکل علاقوں سے ادائیگی کے حوالے سے بھاری نقصان کے پیش نظر ان علاقوں میں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد جیسے شہروں میں جہاں سے سرمایہ حاصل ہورہا ہے وہاں پر حکام پہلے سے ہی آزمائشی بنیادوں پر 12 بجے سے 8 بجے تک بلاتعطل بجلی فراہم کررہے ہیں۔

وزیراعظم کو کہا گیا کہ ہائیڈرو پاور بجلی کی پیداوار کو بہتر کیا گیا ہے اور اب غیرمتوقع لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی، جبکہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 5 گھنٹوں سے کم ہے اور صنعتی شعبے کو بھی بلاتعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے پہلے ایل این جی پاور پلانٹ کا افتتاح

اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے لوڈشیڈنگ کے موجودہ شیڈول پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو رعایت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'متعلقہ وزارتوں اور تنظیموں کی جانب سے منصوبہ بندی پر عمل نہیں کیاگیا جس کے لیے ذمہ داریوں کا تعین ہونا چاہیئے'۔

پانی و بجلی کے سیکریٹری یوسف نسیم کھوکھر نے وزیراعظم کو 2 ہزار میگاواٹ تک توسیع کے لیے آزاد پیداواری عمل اور بجلی کے منصوبوں کی دستیابی اور استعمال کے حوالے سے آگاہ کیا اور گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کے انتظام کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

سیکریٹری کا کہنا تھا کہ رواں ماہ نظام میں 866 میگاواٹ کی بجلی کو شامل کیا گیا ہے اور 400 میگاواٹ کی مزید بجلی مئی کے وسط میں شامل کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: نندی پور پلانٹ نے آزمائشی طورپر کام شروع کردیا

پانی و بجلی کے وزیر خواجہ آصف نے اجلاس کو بتایا کہ بجلی کے پروگرام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا عمل جاری ہے اور اسے دسمبر تک مکمل کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے سیکریٹری کو ہر گھنٹے بجلی کی فراہمی کا جائزہ لینے کے لیے ایک منظم ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی، جو بجلی ٹرانسمیشن اور تقسیم کے حوالے سے بھی ہفتہ وار رپورٹ پیش کرے گی۔

انھوں نے بجلی و پانی کے سیکریٹری کو سست پلانٹ سے متعلق معاملات کے حل کے لیے ایک لائحہ عمل ترتیب دینے اور دو دن میں رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

دوسری جانب وزارت کو پاور پلانٹس کو فرنس آئل سے ری گیسیفائیڈ لیکوئیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) اور کوئلے پر منتقلی کو برابر کرنے کی بھی ہدایت کی گئی اور بجلی کی کابینہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں اس حوالے سے منصوبہ پیش کرنے کو کہا گیا تاکہ تمام شعبوں میں بجلی کی قیمت میں کمی کی جاسکے۔


یہ رپورٹ 29 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 29, 2017 10:46pm
خبر کے مطابق :::[ذرائع نے واضح کیا کہ چند دور دراز اور سیکیورٹی کے حوالے سے مشکل علاقوں سے ادائیگی کے حوالے سے بھاری نقصان کے پیش نظر ان علاقوں میں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔] یہ بھی کوئی منصوبہ بندی ہے چند سو نادہندگان سے واجبات وصول کرنے کے بجائے علاقہ غیر کے بدنام زمانہ قانون ایف سی آر کی طرح پورے علاقے کے ہزاروں لاکھوں افراد کو چور قرار دے کر بجلی بند کرنا کہاں کا انصاف ہے۔[ ایف سی آر کے تحت جرم کا بدلہ رشتے داروں اور علاقے کے افراد سے لیا جاتا ہے] کے الیکٹرک کراچی میں بھی یہی کررہی ہے ، غریبوں کو ہزاروں لاکھوں کے ناجائز بل بھیج دیے جاتے ہیں اور پھر جب وہ ادا نہیں کرپاتے تو ان کو نادہندگان قرار دے کر پورے علاقے میں لوڈشیڈنگ کا ظالمانہ سلسلہ جاری کردیا جاتا ہے۔ کے الیکٹرک کراچی میں رہنے والے غریب بچوں کی تعلیم کی دشمن ہے، نہ تو رات کو بجلی ہوتی ہے اور نہ امتحانی سینٹرز میں۔۔۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اعلیٰ سرکاری افسران کی جانب سے اس طرح کی منصوبہ بندی اور حکمت عملی پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے، پوش علاقوں کو بل ادا کریں بجلی ضائع کریں، کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔۔۔۔ خیرخواہ