کراچی: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے رینجرز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کھلے دشمنوں کے علاوہ ہمیں چند دوست نما دشمنوں کا بھی سامنا ہے۔

رینجرز ہیڈ کوارٹرز پر منعقدہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کے مہمان خصوصی چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی آپریشن میں انٹیلی جنس ایجنسیز نے تاریخی کردار ادا کیا ہے، ہر تین ماہ بعد رینجرز اختیارات کو متنازع نہ بنایا جائے، اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اختیارات کو متنازع بناکر رکاوٹیں کھڑی کردی جاتی ہیں، یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے، رینجرز سیاسی بنیادوں پر کارروائی نہیں کرتی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں رینجرز اختیارات میں 90 روز کی توسیع، نوٹیفکیشن جاری

انہوں نے کہا کہ سندھ رینجرز نے کراچی میں ساڑھے9 ہزارآپریشن کئے جبکہ مختلف کارروائیوں میں منوں بارود اور اسلحہ بھی برآمد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کا بجٹ 7 ارب سے 12ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، رینجرز کراچی میں امن کے لیے کارروائیاں کرتی ہے،سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے کراچی کا امن بحال ہوا ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں امن سے دشمنوں کے عزائم خاک میں مل جائیں گے، کھلے دشمنوں کے علاوہ ہمیں چند دوست نما دشمنوں کا بھی سامنا ہے، رینجرز نے ذمہ داریوں سے بڑھ کر کراچی میں امن کے لیے کردار ادا کیا‘۔

انہوں نے سابق ڈی جی رینجرز رضوان اختر اور بلال اکبر کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فورس کو مضبوط قیادت فراہم کی اور رینجرز نے جرأت، ہمت اور بہادری کی نئی مثالیں قائم کیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی طرح سندھ میں رینجرز کے اختیارات کم کرنے پر غور

چوہدری نثار نے کہا کہ سندھ رینجرز نے اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر کردار ادا کرتے ہوئے کراچی میں امن قائم کیا جس کے لیے پورا پاکستان ان کا مشکور ہے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز کو صرف چھوٹے موٹے بھتہ خوروں یا جرائم پیشہ لوگوں کا سامنا نہیں بلکہ انہیں غیر ملکی طاقتوں سے بھی نمٹنا ہے جبکہ غیر ملکی دشمن صرف وہ نہیں جو نظر آرہے ہیں بلکہ کچھ دوست نما دشمن بھی ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل کام ہے لیکن اس کے باوجود ثابت قدمی سے اس کام کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے، کراچی میں امن ہوگا تو پورے پاکستان میں امن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’چند سال پہلے تک شہر کراچی ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال بناہوا تھا، وہ کہتا تھا آگ لگادو تو آگ لگ جاتی تھی، وہ کہتا تھا شہر بند کردو شہر بند ہوجاتا تھا، لیکن آج ایسا نہیں ہے‘۔

’آج رینجرز، پولیس، اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے ان چوروں اور بھتہ خوروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا ہے، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے تاہم اسے منطقی انجام تک پہنچایا ضروری ہے‘۔

انہوں نے اپیل کی کہ بجائے رینجرز کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب مل کر ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ مزید بہتر کام کرسکیں۔

واضح رہے کہ رینجرز اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت نے متعدد مرتبہ وزارت داخلہ سے اپنے تحفطات کا اظہار کیا اور یہ معاملہ ہر تین ماہ بعد تنازعات کا شکار ہوجاتا ہے جبکہ رینجرز کے پولیسنگ اختیارات کا معاملہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان لفظی جنگ کا باعث بھی بنتا رہا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں