مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں قتل کیے گئے طالب علم مشعال خان پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم عمران نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عمران نے جوڈیشل عدالت میں ریکارڈ کروائے گئے اپنے بیان میں مشعال کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

واضح رہے کہ مرکزی ملزم عمران کو رواں ہفتے ہی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مردان محمد عالم شنواری نے مشعال خان پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: مشعال پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ

27 اپریل کو ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ اس واقعے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں اور تحقیقات کے بعد ہی گولی چلانے والے شخص کو گرفتار کیا گیا جس کی شناخت عمران کے نام سے ہوئی ہے اور وہ مشعال کا ہم جماعت تھا۔

ڈی آئی جی عالم شنواری کا کہنا تھا کہ عمران نے جس پستول سے مشعال کو گولی ماری، اُسے بھی برآمد کرلیا گیا، جبکہ ملزم عمران نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا۔

خیال رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کو ساتھی طلبا نے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال کے اہلخانہ کا ساتھ نہ دینے پر پڑوسیوں کی معافی

مشعال اور ان کے دو دوستوں عبداللہ اور زبیر پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا، تاہم چند روز قبل انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پولیس کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

دوسری جانب پولیس اب تک مشعال قتل کیس میں ملوث 47 افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں