سان فرانسکو: ویسے تو ماضی میں بھی امریکا کے کئی ایسے ادارے رہ چکے ہیں، جن کی کمائی کئی ممالک کی مجموعی پیداوار سے بھی زائد ہوتی تھی۔

ماضی میں 1970 میں جنرل موٹرز، 1990 میں جنرل الیکٹرک اور انٹرنیشنل بزنس مشین (آئی بی ایم) جیسی کمپنیوں کی کمائی مختلف ممالک کی مجموعی پیداوار سے بھی زائد ہوتی تھی۔

جدید دور میں گاڑیوں اور الیکٹرک آلات تیار کرنے والی مخصوص کمپنیوں کی جگہ نت نئی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں لے چکی ہیں، اب گوگل، فیس بک، ایمازون اور نیٹ فلیکس جیسی کمپنیاں کمائی کے لحاظ سے کئی ممالک کی پیداور سے بھی آگے ہیں۔

امریکا کی چاروں کمپنیوں گوگل، فیس بک، ایمازون اور نیٹ فلیکس کے شیئرز میں گزشتہ 4 ماہ کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا، جس کے بعد ان چاروں کمپنیوں کی مجموعی کمائی میں 250 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جو پاکستان، وینزویلا اور آئرلینڈ کی مجموعی پیداوار کے برابر ہے۔

ان چاروں ٹیکنالوجی کمپنیز کی مجموعی کمائی دنیا بھر میں ایک سال کے دوران کان کنی سے حاصل کیے جانے والے سونے سے بھی زائد ہے، دنیا میں سالانہ 115 ارب ڈالر کا سونا زمین یا دیگر قدرتی ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔

رواں سال کے پہلے 4 ماہ میں آن لائن فروخت کی کمپنی ایمازون نے مجموعی طور پر 440 ارب روپے کی کمائی کی، اس کی کمائی میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔

اسی طرح فیس بک کے شیئر میں بھی قدرے اضافہ ہوا، فیس بک کے شیئر ویلیوز میں گزشتہ ایک سال کے دوران 92 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، گوگل کی خالق کمپنی ایلفا کی کمائی میں گزشتہ برس دسمبر سے اب تک 68 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

نیٹ فلیکس کی کمائی اور دولت میں بھی گزشتہ 4 ماہ کے دوران 12 ارب ڈالر سے زائد اضافہ ہوا، اس وقت کمپنی کی مجموعی مالیت 66 ارب ڈالر ہے، جو برطانوی ٹی وی چینل ’اسکائی‘ کی مجموعی مالیت سے بھی 3 گنا زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں