نیویارک: اپنی صحت اور تندرستی سے متعلق فکر کرنے والے ہزاروں افراد طویل عرصے سے یہی سوال کرتے آئے ہیں کہ ورزش (ایکسرسائز) شروع کرنے سے قبل کوئی بھی غذا کھانا چاہئیے یا نہیں؟۔

اس حوالے سے مختلف ماہرین کے خیالات بھی مختلف ہیں، جب کہ گزشتہ ایک دہائی میں اس سوال کے جواب میں ہونے والی تحقیقات کے نتائج بھی مختلف آئے ہیں، اس لیے اس سوال کا کوئی حتمی جواب نہیں۔

تاہم ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ورزش کرنے والے شخص کو اپنی طبیعت، جسمانی ساخت، کمزوریوں اور توانائی کا اندازہ کرکے اس بات کا فیصلہ کرنا چاہئیے کہ اسے غذا کھانی چاہئیے یا نہیں؟۔

امریکی سائنس جرنل فزیولاجی میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق کے مطابق بھاری بھر کم اور توند نکلے افراد کو ورزش سے قبل غذا نہیں کھانی چاہئیے۔

تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق ورزش شروع کرنے سے قبل ہلکی پھلکی غذا یا مشروبات وغیرہ لی جاسکتی ہیں، لیکن وہ بھی اس صورت میں جب کوئی طویل ورزش کی جائے۔

اس سے پہلے برطانوی سائنس جرنل نیوٹریشن میں شائع کی گئی تحقیق میں بھی ماہرین کی جانب سے ایسا ہی مشورہ دیا گیا تھا۔

سائنس ڈیلی نامی ایک اور جریدے کی پہلے کی گئی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ورزش سے قبل غذا نہیں کھانی چاہئے، اس سے دوران ورزش سانس لینے سمیت اندرونی نالیوں میں سوزش پیدا ہوسکتی ہے۔

ورزش سے پہلے غذا کھانی چاہئیے یا نہیں، ماہرین اس حوالے سے تاحال کوئی حتمی جواب نہیں دے سکیں ہیں، البتہ ماہرین کا خیال ہے کہ عمر رسیدہ، کمزور اور سمارٹ جسمانی ساخت رکھنے والے افراد کو اگر ورزش سے قبل کچھ کھانا ہو تو وہ ہلکی پھلکی غذا کھا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص دوڑنے والی ورزش کرنا چاہتا ہے، اور یومیہ 100 میٹر دوڑتا ہے تو اسے اپنی توانائی اور جسمانی ساخت کے حساب سے پہلے کچھ غذا لینی چاہئیے، دوسری صورت میں وہ 20 میٹر میں ہی تھک جائے گا۔

ماہرین کے مطابق ورزش سے قبل غذا کھانے کے کوئی نہایت ہی خطرناک نتائج نہیں نکلتے، تاہم کبھی کبھار کسی بھاری بھری کم اور توند والے شخص کے لیے اس سے سانس لینے میں مشکل پیدا ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں