واشنگٹن: امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر کی پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعلقات کو مظبوط بنانے اور پاک افغان خطے میں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم دہرایا گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ اپنی نئی افغان پالیسی کو حتمی شکل دے رہی ہے اور اسی تناظر میں پاکستان نے وائٹ ہاؤس کے حکام کے ساتھ مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا۔

امریکا میں موجود پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری سے جب سوال کیا گیا کہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر مک ماسٹر کے ساتھ بات چیت کا نقطہ کیا تھا تو انہوں نے کہا کہ ملاقات میں علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم پر گفتگو ہوئی۔

مزید پڑھیں: 'امریکا سے تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں'

پاکستانی سفیر نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ اقتصادی میدان میں مشترکہ مفادات حاصل کرنے کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ اپریل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سفارتی اسناد جمع کرانے کے بعد پاکستانی سفارت کار کی کابینہ کی سطح کی یہ پہلی ملاقات تھی جبکہ جنرل مک ماسٹر اور پاکستانی انتظامیہ کی دو ماہ کے عرصے میں یہ تیسری ملاقات تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اپریل میں جنرل مک ماسٹر پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جہاں انہوں نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ پاکستان افغانستان میں پرتشدد پراکسی کے ذریعے نہیں بلکہ پر امن طریقے سے اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پراکسی وار کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں: آرمی چیف

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد وائٹ ہاؤس کے اہم عہدے دار کا یہ پہلا دورہ پاکستان تھا، اس دورے میں امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی تھی، امریکی وفد کابل سے اسلام آباد آیا تھا جہاں جنرل مک ماسٹر نے امریکا کے افغانستان کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری کے عزم کا اعادہ بھی کیا تھا۔

بعد ازاں اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ جنرل مک ماسٹر نے ہر طرح کی دہشت گردی سے لڑنے کی ضرورت پر زور دیاہے۔

اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ جمعرات کو ہونے والی یہ ملاقات امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے کی پالیسی کا حصہ ہے اور حال ہی میں ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جنرل مک ماسٹر کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ ملکی استحکام کے حصول میں اب تک پاکستان نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں مزید مضبوط کرنے کے لیے پرامن افغانستان انتہائی ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وسیع تر علاقائی استحکام بھی بات چیت کا حصہ تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مضبوط شراکت کا خواہاں: وزیراعظم

پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ جنگ زدہ افغانستان میں صرف سیاسی عمل سے ہی امن بحال کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے باہمی دلچسپی کے امور کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے لیے انتہائی مفید رہا۔

پاکستانی سفیر نے جنرل مک ماسٹر کو دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات اور پاکستان میں معاشی تبدیلیوں کے بعد سامنے آنے والے سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ماحول توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے موزوں ہے۔

دورہ افغانستان کے موقع پر طلوع نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل مک ماسٹر کا کہنا تھا کہ 'جیسا کہ ہم تمام لوگ کئی سالوں سے یہ امید لگائے ہوئے ہیں کہ پاکستانی حکمراں اس بات کو سمجھیں گے کہ مخصوص گروپوں کے خلاف کارروائی کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان یا پھر کہیں بھی پرتشدد پراکسی جنگ لڑ کر نہیں بلکہ صرف سفارتکاری سے ہی اپنے مفادات کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔

یہ خبر 7 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں