انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کے ذریعے دھوکا دہی کی سازش کا اعتراف کرنے والے ایگزیکٹ کے وائس پریذیڈنٹ عمیر حامد کو 63 سے 78 ماہ قید کی سزا اور ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر جرمانہ ہوسکتا ہے۔

عمیر حامد پر وفاقی سسٹم کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں جس میں کوئی پے رول نہیں ہوتا۔

ڈان نے ان کے خلاف چلنے والے مقدمے کا پبلک ریکارڈ حاصل کیا جس کے مطابق اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے کہ عمیر حامد نے امریکی حکام کے ساتھ تعاون کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایگزیکٹ کے ساتھ دستاویزات کی تصدیق کا معاہدہ نہیں، امریکا

البتہ امریکی نظام انصاف سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ ملزم کسی بھی وقت حکام کے ساتھ تعاون کرسکتا ہے اور یہ سزا سنائے جانے کے بعد بھی ہوسکتا ہے۔

عمیر حامد کو شناخت چھپانے کے سنگین الزام میں دو سال لازمی قید کی اضافی سزا کا بھی سامنا تھا تاہم یہ الزام پروسیکیوٹرز کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کے نتیجے میں واپس لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام

عمیر حامد کو 21 جولائی کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے جبکہ انہیں نیویارک کے علاقے بروکلن میں میٹروپولیٹن حراستی مرکز میں قید رکھا گیا ہے۔

یہ خبر 7 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں