کراچی: سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سابق مشیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالے جانے سے متعلق کیس کی سماعت 15 مئی تک ملتوی کیے جانے کے بعد امکان ہے کہ ڈاکٹر عاصم رواں ہفتے بیرون ملک ڈاکٹروں کی ٹیم سے طبی معائنہ نہیں کرواسکیں گے۔

جسٹس محمد جنید غفار کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ڈاکٹر عاصم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا، جس میں وضاحت کی گئی کہ ڈاکٹر عاصم کا نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی تجاویز پر 24 نومبر 2015 کو کرپشن کے الزامات کے تحت ای سی ایل میں ڈالا گیا اور بعدازاں 6 اپریل 2017 کو سندھ ہائی کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے کرپشن کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

دوسری جانب درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت نہ دی گئی تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

انھوں نے بتایا کہ 12 مئی کو ڈاکٹر عاصم کا بیرون ملک ڈاکٹروں کی ٹیم سے طبی معائنہ شیڈول ہے۔

مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین نے بیرون ملک روانگی کی غرض سے اپنے فضائی سفر کا ٹکٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروایا تھا، جس کے مطابق میڈیکل چیک اپ کرانے کی غرض سے ڈاکٹر عاصم حسین کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ 7 مئی کو لندن روانہ ہونا تھا جبکہ 15 دن کے قیام کے بعد 22 مئی کو وطن واپس پہنچنا تھا۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک روانگی کیلئے ڈاکٹر عاصم کا ٹکٹ عدالت میں جمع

لطیف کھوسہ نے دلائل کے دوران کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل تھا، لیکن انھیں بھی علاج کے لیے غیر ملکی سفر کی اجازت دی گئی۔

انھوں نے اس موقع پر منی لانڈرنگ کیس کا سامنا کرنے والی سپر ماڈل ایان علی کا بھی تذکرہ کیا، جن کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا۔

ڈاکٹرعاصم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور نیب پراسیکیوٹر سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت میں سردار لطیف کھوسہ نے دعوی کیا کہ عدالت نے نیب کو 15 مئی تک اپنا کیس پیش کرنے کی مہلت دی ہے اور امید ہے کہ آئندہ سماعت پر ڈاکٹرعاصم کے حق میں فیصلہ آجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک سفر کی اجازت

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 12 اپریل کو ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنا نام ای سی ایل سے خارج کروانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ میڈیکل بورڈ نے انہیں ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کے لیے بیرون ملک جانے کی تجویز دی ہے، لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

بعدازاں 15 اپریل کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

بعدازاں ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں