اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے احترام رمضان ایکٹ کی منظوری دیتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کرنے پر ہوٹل مالکان کو 500 روپے سے 25 ہزار روپے تک جرمانے کی سفارش کردی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس سینیٹر حمداللہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا، جس میں احترام رمضان سے متعلق سینیٹر چوہدری تنویر حسین کے نجی بل کی منظوری دی گئی۔

تاہم بل میں کمیٹی نے احترام رمضان ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر ہوٹل مالکان کو جرمانہ کی شرح 50 ہزار سے کم کرکے 500 روپے سے 25 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی۔

اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے حکام نے احترام رمضان کے موجودہ قوانین، حکمران جماعت کے سینیٹر چوہدری تنویر حسین کے نجی ترمیمی بل 2017 اور سرکاری ترمیمی بل 2017 کا موازنہ پیش کیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں رکن کمیٹی سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ احترام رمضان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کی جانی چاہیے، قانون میں لچک نہ دیں ورنہ لوگ اسے مزاق بنا لیتے ہیں۔

وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہا کہ سینما گھروں کو رمضان میں بند ہی رہنا چاہیے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سینما گھروں، تھیٹرز اور ہوٹلوں سے متعلق سخت قانون سازی ہونی چاہیے جبکہ منظور کردہ ترمیمی بل سے وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے مکمل اتفاق کیا۔

اس حوالے سے سینیٹر حمد اللہ کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات و واقعات سے سب آگاہ ہیں، کوئی حکیمانہ اقدام اٹھایا جائے۔

رویت ہلال کمیٹی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور میں رویت ہلال کا معاملہ بھی زیر غور آیا، حافظ حمداللہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں ہر سال چاند دیکھنے کے مسئلہ کا حل نکالا جائے، جس پر وزارت مذہبی امور حکام نے بتایا کہ تمام صوبوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق، صوبوں اور ضلعی سطح پر رویت ہلال کمیٹیوں کی مدت 4 سال رکھنے کی تجویزدی گئی ہے تاہم اسے کمیٹی نے تبدیل کرکے 3 سال کردیا۔

اس کے علاوہ کمیٹی میں ہر صوبے سے دو دو نمائندے شامل کرنے کی تجویز دی گئی، گلگت بلتستان، وفاق کے زیر انتظام علاقوں اسلام آباد اور آزاد کشمیر سے ایک ایک نمائندہ شامل کیا جائیگا۔

حکام نے بتایا کہ ڈی جی سپارکو، ڈی جی موسمیات اور ڈی جی وزارت مذہبی امور مستقل نمائندے ہونگے، کمیٹی کا اجلاس ہر قمری ماہ کے 29 ویں دن چیئرمین طلب کرے گا۔

کمیٹی نے تجویز دی کہ چیئرمین اگر چاہے تو کمیٹی کا اجلاس کسی بھی تاریخ کو بلا سکتا ہے، کمیٹی نے رویت ہلال کمیٹی کے اراکین چیئرمین سمیت 15 رکھنے کی تجویز دی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہونا چاہیے، جس کے بعد وفاقی وزارت مذہبی امور نے رویت ہلال کمیٹی اصلاحات سے متعلق اپنی رپورٹ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو پیش کردی۔

وفاقی وزارت مذہبی امور کی رپورٹ

رویت ہلال کمیٹی کے بل میں شامل تجاویز میں کہا گیا کہ رمضان یا عید کا غیر سرکاری طور پر اعلان کرنے والے خطیب یا امام مسجد کو ایک سال قید اور 2 سے 5 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔

محکمہ موسمیات اور سپارکو چاند کے حوالے سے معلومات دینے میں پہل کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ نجی ٹی وی چینلز مرکزی کمیٹی کے اعلان سے قبل چاند کا اعلان کریں گے تو انھیں 10لاکھ روپے تک جرمانہ اور لائسنس معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس کے علاوہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین سمیت تمام ممبران کی تقرری تین سال کے لیے ہوگی۔

اے این پی کے رکن اسمبلی باز محمد خان نے چاند کے اعلان پر جرمانوں اور قید کی سزاﺅں کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیتے ہوئے شق کی مخالفت کی۔

سفارشات میں بتایا گیا کہ کوئی نجی رویت ہلال کمیٹی پاکستان میں کام نہیں کرے گی اور اگر کوئی عالم دین نجی طور پر کمیٹی کا انعقاد یا رمضان المبارک اور عید کا اعلان کرے گاتواسے 1سال قید اور 2سے 5لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا، جس پر کمیٹی کے رکن باز محمد خان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی علاقے میں چاند سے متعلق شہادتیں آجائیں اور مرکزی کمیٹی شہادتیں وصول نہ کرے تو مقامی علماء کرام پر بہت زیادہ دباﺅ ہوتا ہے، ان کے اوپر جرمانہ یا قید کی سزائیں نافذ کرنا درست نہیں ہے۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ عوام کے روزے اور عید خراب کرنے والے علماء کو بھی جرمانے اور قید ہونی چاہیے اور یہ قید بغیر ضمانت کے ہونی چاہیے کمیٹی کو بتایا گیا کہ رمضان یا عید کا چاند دیکھنے کے حوالے سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی فیصلہ کرے گی اور اگر میڈیا کی جانب سے پہلے اعلان کیا گیا تو اس کو 10لاکھ روپے جرمانہ اور لائسنس معطلی کی سزا دی جا سکے گی۔

جس پر کمیٹی کے رکن مولانا احتشام الحق تھانوی نے کہا کہ سپارکو اور محکمہ موسمیات پر بھی پابندی ہونی چاہیے کہ وہ چاند کے حوالے سے پہلے سے پیشن گوئی نہ کریں جس پر وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کی ویب سائٹس پر پہلے سے چاند کے متعلق معلومات موجود ہوتی ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے کو چھ ماہ تک قید کی سزا اور50 ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔

کمیٹی نے رویت ہلال کی ضلعی کمیٹیوں کو صوبائی کمیٹیوں کے تابع کرنے اور براہ راست مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اطلاع دینے کی ممانعت اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو صوبائی کمیٹیوں کے فیصلوں تک اجلاس جاری رکھنے کا پابند بنانے کی سفارش کی۔

اس موقع پر کمیٹی کے رکن راجہ ظفر الحق نے وزارت مذہبی امور کی جانب سے حج قرعہ اندازی پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا کہ عوام میں قرعہ اندازی کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں، اس پر کمیٹی کو بریفنگ دی جائے جس پر کمیٹی کے چیئرمین حافظ حمد اللہ نے اگلے اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دینے کیلئے وزارت کے آئی ٹی ونگ کو طلب کر لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں