سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس اور جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اعلان کیا گیا فاٹا اصلاحاتی نظام فراڈ ہے اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی مرکزی حکومت قبائلی علاقوں میں معاشی ترقی کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔

خیبر ایجنسی کے اپنے پہلے دورے میں پارٹی رہنماوں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے افتخار چوہدری نے کہا کہ انھیں منظور کردہ فاٹا اصلاحاتی نظام بہت جلد نافذ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے عمداً فاٹا کے لوگوں کو بنیادی قانونی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘فاٹا ایک قلعے کی مانند ہے جبکہ اس کے رہائشی ملک کی سرحدوں کے رضاکارانہ محافظین کی طرح کردار ادا کررہے ہیں لیکن انھیں بجلی، صاف پانی اور گیس سے محروم رکھا گیا ہے’۔

سابق چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت فاٹا کو فرسودہ انتظامی نظام سے آزادی دلانے اور اعلیٰ عدلیہ کی رٹ کی توسیع کا ارادہ رکھتی ہے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی۔

مزید پڑھیں:حکومتی رپورٹ میں فاٹا کی پختونخوا میں انضمام کی تجویز

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگوں نے ماضی میں کشمیر کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں لیکن انھیں ‘ایک غیر انسانی اور غیراسلامی’ نظام انصاف اور انتظامیہ میں جکڑا گیا ہے۔

افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کا منشور فاٹا کے رہائشیوں سمیت تمام افراد کے برابر حقوق کا یقین دلاتا ہے۔

قبل ازیں سابق چیف جسٹس کا قبائلی علاقے میں پرتپاک استقبال کیا گیا، قبائلی علاقے لنگی میں پارٹی کے کارکنوں اور مقامی بزرگوں نے ان سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’2018 سے قبل فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام‘

افتخارچوہدری نے خیبر ایجنسی میں اپنی پارٹی کے نئے عہدیداروں سے حلف بھی لیا۔

اس موقع پر پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی خیبر ایجنسی کے نئے صدر دولت شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کے ارکان بہت جلد سپریم کورٹ میں اعلیٰ عدلیہ کی قبائلی علاقوں تک توسیع کے لیے ایک پٹیشن دائر کریں گے۔


یہ خبر 14 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں