بکرے کے گوشت کا پلاﺅ برصغیر کے پکوانوں کی تاریخ میں ایک مقبول پکوان رہا ہے اور اب بھی اسے بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

مٹن اور بیف کے گوشت کو وقت کے ساتھ اس پکوان میں چکن سے بدل دیا گیا ہے مگر اب بھی مٹن پلاﺅ کو پسند کرنے والوں کی تعداد کم نہیں۔

چاولوں کو مٹن کے گوشت اور کئی طرح کے مصالحوں کے ساتھ بنایا جاتا ہے جیسے خشک دھنیا، زیرہ، الائچی اور لونگیں وغیرہ۔

یہ پکوان عید الاضحیٰ کے موقع پر لگ بھگ ہر گھر میں تیار کیا جاتا ہے اور خصوصی مواقعوں پر بھی اسے بےحد پسند کیا جاتا ہا ہے، راولپنڈی بھر میں متعدد ریسٹورنٹس میں بھی یہ باآسانی دستیاب ہے۔

مٹن پلاﺅ برصغیر میں وسطی ایشیاء سے اس وقت آیا جب یہاں مسلمانوں کی آمد ہوئی اور یہ مغل کھانوں کے مقبول ترین پکوانوں میں سے بھی ایک تھا۔

اردو زبان کی طرح بریانی اور پلاﺅ بھی خطے بھر میں مختلف اقسام میں ملتے ہیں اور انہیں برصغیر میں مسلمانوں کے دو اہم ثقافتی مراکز یعنی دہلی اور لکھنؤ میں مختلف انداز سے پکایا جاتا ہے۔

بریانی دہلی میں زیادہ مقبول تھی جبکہ لکھنؤ میں پلاﺅ، دونوں شہروں کے رہائشیوں کی چاول کے ان دونوں پکوانوں کے لیے ترکیب بھی اپنی تھی۔

تقسیم ہند کے بعد پاکستان آنے والے متعدد افراد نے راولپنڈی کے نواح میں دکانیں بنا کر پلاﺅ کو فروخت کرنا شروع کیا جہاں دہلی اور لکھنؤ کی تراکیب کے مکسچر کو استعمال کیا جاتا۔

ڈان فوٹو
ڈان فوٹو

راولپنڈی کے بھابرہ بازار میں ایک پلاﺅ شاپ کے مالک غلام حسین بتاتے ہیں 'ہم امرتسر سے آئے تھے اور اپنے ساتھ مٹن پلاﺅ کی روایتی ترکیب بھی لے کر آئے، جسے اب بھی لوگ پسند کرتے ہیں۔ ہم اس وقت سے پلاﺅ بنا رہے ہیں اور وقت کے ساتھ متعدد چیزیں بدل گئی ہیں۔ مثال کے طور پر مٹن کی جگہ چکن نے لے لی ہے کیوں کہ بکرے کا گوشت بہت مہنگا پڑتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پکوان کی مہک کا راز گوشت اور مصالحوں میں چھپا ہے جبکہ پلاﺅ پکانے کے لیے باسمتی چاول کا استعمال کیا جاتا ہے۔

غلام حسین کے مطابق پہلے پلاﺅ کو صرف خصوصی مواقعوں جیسے شادی پر ہی تیار کیا جاتا ہے جب لوگ کسی خاص پکوان کو پیش کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بہترین پلاﺅ بکرے کے نہیں بلکہ بھیڑ کے گوشت سے تیار ہوتا ہے کیوں کہ اس میں شامل چربی چاولوں میں ایک نرم اور کریمی معیار پیدا کرتی ہے جبکہ دہی کے استعمال سے بھی مدد ملتی ہے۔

مری روڈ پر ایک ہوٹل کے منیجر منور حسین نے بتایا کہ وہ بھی پلاﺅ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کے گوشت کا استعمال کرتے ہیں کیوں کہ اگر اسے بکرے کے گوشت میں پکایا جائے تو چاول سخت ہوجاتے ہیں۔ بیف پلاﺅ کی فرمائش بھی کچھ لوگوں کی جانب سے کی جاتی ہے مگر اسے اسی وقت تیار کیا جاتا ہے جب کوئی آرڈر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مٹن پلاﺅ کی فرمائش بھی لوگوں کی جانب سے کی جاتی ہے حالانکہ لوگوں کے خیال میں اب چکن پلاﺅ کو ترجیح دی جاتی ہے۔

ان کے بقول ' چکن پلاﺅ کی لاگت مٹن پلاﺅ سے کم ہے'۔

بھابرہ بازار کے ایک صارف محمد عمران کے مطابق گھر کے مقابلے میں دیگ میں بننے والے مٹن پلاﺅ کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے جبکہ پروفیشنل باورچی روایتی ترکیب پر عمل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا ' میں ہفتے میں کم از کم ایک بار مٹن پلاﺅ کھانا پسند کرتا ہوں کیونکہ میں چکن کھا کھا کر اکتا جاتا ہوں'۔

محمد عمران کا کہنا تھا کہ اگرچہ بریانی کا ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے مگر وہ پلاﺅ کو ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ مٹن ایک صحت مند انتخاب ہے۔

سیٹلائیٹ ٹاﺅن کے رہائشی فیاض محمد نے کہا کہ وہ مٹن پلاﺅ کو اس کی مہک کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔

ان کے بقول ' یہ مجھے خصوصی مواقعوں کی یاد دلاتا ہے جب میں ایک بچہ تھا تو ہم اہم مواقعوں پر پلاﺅ ، زردہ اور قورمہ پکاتے تھے۔ یہ روایتی پکوان ہیں جو لوگ اکثر تیار نہیں کرسکتے کیوں کہ یہ مصالحے دار ہوتے ہیں'۔

یہ مضمون 15 مئی کے ڈان اخبار میں شائع ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں