ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے ماتحت صوبائی وزارت قانون میں وکلا کی ایک بڑی ٹیم موجود ہونے کے باوجود سندھ حکومت نے گزشتہ 4 برس میں 34 مختلف مقدمات کی پیروی کے لیے 9 نجی وکلا کی خدمات حاصل کیں، جن کو 23 کروڑ 12 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

سندھ اسمبلی کے توجہ دلاو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ضیاالحسن لنجر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر قانون اور سینیٹ کے سابق چیئرمین فاروق ایچ نائیک کو 2013 سے 2016 کے دوران صوبائی حکومت کے 25 مقدمات کی پیروی کے عوض 21 کروڑ 67 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

صوبائی وزیر قانون ضیاالحسن نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن اسمبلی کامران اختر کی توجہ دلاو نوٹس پر اپنا جواب جمع کرا دیا۔

انھوں نے اسمبلی کو آگاہ کیا کہ 2013 سے 2016 کے دوران صوبائی حکومت کے 34 مختلف مقدموں میں پیروی کے لیے 23 کروڑ 12 لاکھ روپے پر 9خصوصی وکلا یا معاونین کی خدمات حاصل کی گئیں۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے سندھ حکومت کی جانب سے گزشتہ چار برسوں میں جن وکلا کی خدمات حاصل کی گئیں ان کے نام اور اور پیسوں کی ادائیگی کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ جمع کرادی۔

رپورٹ کے مطابق فاروق ایچ نائیک کو صحت کی وزارت کے دو مقدمات کی پیروی پر 5کروڑ 10 لاکھ روپے، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے تین مقدمات پر 2 کروڑ 70لاکھ، محکمہ خزانہ کے تین مقدمات پر 2 کروڑ 10 لاکھ، ایک کروڑ 87 لاکھ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کے تین مقدمات، ایک کروڑ 95 لاکھ روپے مقامی حکومتوں کے 5 مقدمات، ایک کروڑ 45 لاکھ روپے جنگلات و جنگلی حیات کے شعبے کے دو مقدمات، 45 لاکھ روپے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ، فشریز اور لائیواسٹاک ڈپارٹمنٹ کے ایک مقدمے میں 20 لاکھروپے اور 5 کروڑ 85 لاکھ روپے دیگر مقدمات کی پیروی کے لیے ادا کیے گئے۔

صوبائی حکومت نے فاروق ایچ نائیک کے علاوہ ایڈووکیٹ انور منصورخان کو دو مختلف مقدمات میں پیش ہونے پر 65 لاکھ روپے ادا کیے، حفیظ پیرزادہ لا ایسوسی ایٹس کو 15 لاکھ روپے، یاور فاروقی کو 25 لاکھ روپے، خالد جاوید خان کو 20 لاکھ روپے، آغا فیصل اور فیصل صدیقی کو پانچ، پانچ لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو کو بھی صوبائی حکومت کی جانب سے چیف لا افسر مقرر کرنے سے قبل مقدمات کی پیروی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

انھوں نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی ایک آئینی پیٹیشن (نمبر 4492/2014) میں نمائندگی کی جس پر انھیں 5 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

کئی وکلا نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کے ساتھ بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے نجی وکلا کی خدمات حاصل کرنا حکمران جماعت سے وابستہ وکلا کو ‘سیاسی رشوت’ دینے کے سوا کچھ بھی نہیں تھی۔


یہ رپورٹ 16 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Chaudhry May 17, 2017 06:10am
Assalam O Alaikum, This is 100% bribe and corruption. I doubt that this is complelete story.