اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیشنل ریفائنری کو 30 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم اسٹیٹ بینک کو ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اپیل پر سماعت کی۔

ایف بی آر کے وکیل صدیق مرزا نے موقف اپنایا کہ اسٹیٹ بینک نے قانون کے مطابق جرمانہ کیا ہے اور اسٹیٹ بینک کے چارٹر 56 اور ایف بی آر کی سیکشن کے عین مطابق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جرمانہ روزانہ 4 روپے ہر دس ٹن پر تاخیر سے ادئیگی پر کیا گیا، جبکہ اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کی شکل میں سعودی کمپنی ’آرمکو‘ کو اپنے پاس سے بروقت ادئیگی کی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ نیشنل ریفائنری اور سعودی تیل کمپنی کے درمیان اسٹیٹ بینک ضامن تھا، معاہدہ دو ملکوں کے درمیان نہیں بلکہ کمپنیوں کے درمیان تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے بروقت ادائیگی نہ ہونے پر نیشنل ریفائنری پر قانون کے مطابق جرمانہ عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نچلی عدالتوں نے لمبے چوڑے فیصلے دیئے لیکن متعلقہ بات صرف ایک لائن پر مشتمل ہے۔

نیشنل ریفائنری کے وکیل کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک نے ادئیگی کی مد نہیں بتائی کہ یہ جرمانہ ہے سزا۔

عدالت نے ایف بی آر کا موقف تسلیم کرتے ہوئے نیشنل ریفائنری کی اپیل خارج کردی اور اسٹیٹ بنک کا نیشنل ریفائنری کو جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

اسٹیٹ بینک نے 1998 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نیشنل ریفائنری پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں