ہر انسان کی انگلیوں پر منفرد نشانات یا عرف عام فنگر پرنٹس ہوتے ہیں مگر انسانی شناخت سے ہٹ کر اس کا مقصد کیا ہے؟

ہوسکتا ہے کہ آپ کا خیال ہو کہ یہ ہاتھوں کی گرفت کو بہتر بنانے کے لیے ہوتے ہیں مگر یہ کچھ زیادہ درست نہیں۔

چند سال پہلے مانچسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انگلیوں کی یہ لکیریں درحقیقت سپاٹ اور ہموار سطح کو تھامنا مشکل بنا دیتی ہیں کیونکہ یہ جلد کے کانٹیکٹ ایریا کو کم کردیتی ہیں۔

مزید پڑھیں : امراض جن کی پیشگوئی ہاتھوں سے ممکن

اس کے مقابلے میں ناہموار سطح پر یہ گرفت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

محققین کے خیال میں فنگر پرنٹ بنیادی طور پر پانی کو گزرنے میں مدد دیتے ہیں یا جلد کو کھچنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے یہ مختلف طرح کے نقصان اور خراشوں سے بچاتے ہیں۔

اسی طرح ایک امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فنگر پرنٹ چھونے کے احساس کو بہتر بناتے ہیں اور کسی ایک بال کو چھونے سے ان میں جو ارتعاش پیدا ہوتا ہے وہ دماغ کو اس کی شناخت میں مدد دیتا ہے۔

ویسے ان میں سے جو بھی حقیقت ہو مگر ایک بات تو یقینی ہے کہ دنیا ہر دو افراد کے فنگر پرنٹ کبھی ایک جیسے نہیں ہوتے چاہے وہ جڑواں ہی کیوں نہ ہوں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں سال جنوری میں پہلی بار سائنسدانوں کو علم ہوا تھا کہ پانی میں کچھ دیر ہاتھ رکھنے پر انگلیوں میں جھریاں کیوں پڑجاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : گیلے ہاتھوں پر جھریاں کیوں پڑتی ہیں؟

نیو کیسل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی میں کچھ دیر بعد ہاتھوں کی انگلیوں پر بننے والی جھریاں جلد کے نیچے خون کی شریانیں سکڑنے سے بنتی ہیں جس سے گیلی چیزوں پر گرفت بہتر ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں