اسلام آباد: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر تشویش کی بات ہے، ساتھ ہی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی وجہ سے بھارت کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن برائے ایشیاء اور پیسفک (ای ایس سی اے پی) کی رپورٹ میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان میں سیاسی عدم استحکام، ٹرانزٹ کوریڈروز کے ممکنہ فوائد کو کابل اور قندھار کی مرکزی آبادی تک محدود کرسکتا ہے۔

چین کی درخواست پر تیار کی گئی یہ رپورٹ بعنوان، 'دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اینڈ رول آف ای ایس سی اے پی'، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ایشیاء، یورپ اور افریقا پر مشتمل 6 اکنامک کوریڈورز کا احاطہ کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان نے چین کو سی پیک پر خدشات سے آگاہ کردیا

رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے منصوبوں کا مکمل کیا جانا ہے، جس سے چین اور اس کے تجارتی پارٹنرز کے لیے سمندری راستے پیدا ہوں گے۔

مزید کہا گیا، 'سی پیک، چین، پاکستان، ایران، انڈیا، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت اور معشیت میں اضافے کا باعث بنے گا'۔

سی پیک : پس منظر

سی پیک 3 ہزار کلومیٹر پر پھیلا شاہراہوں، ریلوے اور پائپ لائنز پر مشتمل ایک نیٹ ورک ہے جس کے ذریعے گودار کی بندرگاہ سے چین کے شہر کاشغر تک تیل اور گیس کو ٹرانسپورٹ کیا جائے گا۔

اس کی تجویز چینی وزیراعظم لی چیانگ نے مئی 2013 میں اپنے دورہ پاکستان کے دوران دی، سی پیک نئی شاہراہ ریشم کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرے گی جو کہ ایشیاء، افریقہ اور یورپ کو آپس میں منسلک کرے گی۔

دونوں ممالک کے درمیان اس راہداری کے لیے 46 ارب ڈالرز سے زائد کے سرکاری معاہدے پر دستخط 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ کے تاریخی دورہ پاکستان کے دوران ہوئے تھے۔

سی پیک کا مقصد تاریخی شاہراہ ریشم کو انفراسٹرکچر پر توجہ مرکوز کرکے دوبارہ زندہ کرنا اور دوطرفہ اسٹرٹیجک تعاون کی بنیاد کرنا تھا۔

واضح رہے کہ چین اور پاکستان سی پیک کے ترقیاتی کاموں کو تیز کرچکے ہیں، اس منصوبے کا ایک بڑا حصہ آزاد کشمیر سے بھی گزرتا ہے جس پر بھارت اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر بھارتی تنقید چین نے مسترد کردی

سی پیک منصوبے کی تکمیل کے بعد چین کو خلیجی ممالک تک کا آسان راستہ حاصل ہوجائے گا، رپورٹس کے مطابق سی پیک کے انٹری پوائنٹ قرار دیئے جانے والے بلوچستان کے گوادر پورٹ پر پاک چین نیول تعاون کے قیام کے بعد انڈیا کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔

رواں برس جنوری میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی ایک تقریر میں پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) نام لیے بغیر اسے بھارت کی علاقائی خودمختاری کی 'خلاف ورزی' قرار دیا تھا، تاہم چین نے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے اسے علاقائی امن اور ترقی کا منصوبہ قرار دے دیا تھا۔


یہ خبر 24 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں