وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) پر اعتراض کا سپریم کا تین رکنی بینچ پیر کے روز سماعت کرے گا۔

حسین نواز نے ای میل کے ذریعے رجسٹرار سپریم کورٹ کو عدالت کے حکم پر پاناما لیکس کی مزید تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے ممبران بلال رسول اور عامر عزیز پر اعتراض اٹھایا تھا۔

حسین نواز کی طرف سے کہا گیا کہ ان دونوں ممبران کا رویہ ایسا نہیں کہ وہ جے آئی ٹی کے ممبران رہیں۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ جے آئی ٹی پر اٹھائے گئے اعتراضات کا 29 مئی بروز پیر کو جائزہ لے گا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کے سامنے 3 سربہمر لفافے پیش کیے گئے جس میں اب تک پاناما لیکس کے معاملے پر ہونے والی تحقیقات کی تفصیلات درج تھیں۔

ججز نے سربمہر لفافوں کو کھول کر رپورٹ پڑھی اور دوبارہ لفافوں کو بند کرکے ہدایت کی کہ انہیں رجسٹرار کے پاس جمع کرادیں۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھنے کے بعد جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ’ہم اس پر غیر مطمئن نہیں ہیں اور ہمیں رپورٹ سے اختلاف نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس جے آئی ٹی: 'فوج شفاف، قانونی کردار ادا کرے گی'

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کو پاناما کیس تحقیقات کیلئے دو مہینے ناکافی

لارجر بینچ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لیے خصوصی بینچ بنانے کی استدعا کی تھی، تاکہ پاناما لیکس کیس میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات بند گلی میں نہ رہ جائیں۔

2 مئی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا جس کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل جبکہ دیگر ججز میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

خصوصی بینچ پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد یعنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل اور اس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بنایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں