کراچی کی ایک مقامی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما سلیم شہزاد پر 25 سال قبل فسادات کرانے کے کیس میں فرد جرم عائد کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ڈاکٹر عاصم کی ضمانت، زرداری کی واپسی ڈیل کا نتیجہ ہے‘

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج (شرقی) نے ملزم کے خلاف الزامات پڑھ کر سنائے تاہم سلیم شہزاد نے التجا کی کہ وہ مجرم نہیں ہیں اور اس کیس کے لڑنے کا فیصلہ کیا۔

عدالت نے استغاثہ کو حکم دیا کے وہ عدالت کی اگلی سماعت کے دوران گواہان پیش کریں۔

اسی دوران ایم کیم ایم رہنما کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواست کو قبول کر لیا گیا جس میں ضمانت کی رقم میں کمی کی استدعا کی گئی تھی۔

جمعہ (26 مئی) کو عدالت نے سلیم شہزاد کو لانڈھی تھانہ میں 1992 میں درج کرائے جانے والے مقدمے میں 10 لاکھ اور 5 لاکھ کے ضمانتی مچکلے کے عوض ضمانت دے دی تھی، تاہم ان مچکلوں کو بالترتیب 5 لاکھ اور 3 لاکھ روپے کردیا گیا۔

رؤف صدیقی کو بیرون ملک سفر کی اجازت

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی کو بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے دی۔

رؤف صدیقی کی جانب سے ان کے وکیل شوکت حیات نے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی، جس میں سعودی عرب جانے کی اجازت طلب کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ ایک انجینئر ہیں اور سعودی عرب میں موجود کچھ فرمز کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کے وکیل شوکت حیات نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے ویزے کی معیاد ختم ہونے والی ہے جس کی تجدید کے لیے انھیں لازمی سعودی عرب کا دورہ کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے بیرون ملک سفر کی اجازت پر فیصلہ محفوظ

شوکت حیات کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے درخواست گزار کو 20 لاکھ روپے بطور ضمانت عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے انھیں ایک ماہ بعد عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا۔

یاد رہے کہ رؤف صدیقی پیپلز پارٹی پاکستان (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ ان شریک ملزمان میں سے ایک ہیں جن پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کی پشت پناہی کرنے اور اپنے ہسپتال میں ان کے علاج معالجے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ اس کیس میں ان کے علاوہ پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی، میئر کراچی وسیم اختر، پی پی پی کے عبدالقادر پٹیل، پاسبان کے عثمان معظم، اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد کو بھی ملزم قرار دیا گیا تھا۔

یہ خبر 28 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں