اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا پر فوری عمل درآمد کرانے کی درخواست جمع کراتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وفاقی حکومت کو بھارتی جاسوس کو دی جانے والی سزا پر جلد از جلد عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کرے۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی آئینی پٹیشن میں عدالت سے التجا کی گئی ہے کہ وہ پاکستانی قوانین کے تحت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی زیر سماعت تمام درخواستوں پر وفاقی حکومت کو جلد فیصلہ دینے کی ہدایات جاری کرے۔

یہ درخواست سابق چیئرمین سینٹ فاروق نائک کے وکیل مزمل علی نے جمع کرائی جس میں درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے التجا کی کہ اگر بھارتی جاسوس اپنی سزائے موت میں کمی کرانے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کی سزا پر فوری عمل درآمد کے احکامات جاری کیے جائیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اعلان کرے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے خلاف مقدمے کی سماعت قانون کے مطابق ہوئی ہے اور اس کے قانونی عمل کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ بھارت کی جانب سے قونصلر رسائی کا بھی جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن کی سزائے موت، اقوام متحدہ کا تبصرے سے انکار

اس درخواست میں سیکریٹری داخلہ اور سیکڑیٹری انصاف کے ذریعے وفاقی حکومت کو اور پاکستان کے فوجداری قانون 1952 کے تحت قائم عدالتی اپیل میں جی ایچ کیو کو مدعی نامزد کیا گیا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی والدہ نے پاکستان فوجداری قانون کے سیکش 131 اور 133(b) کے تحت درخواست جمع کرائی ہوئی ہے۔

درخواست گزار نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انکے ملک کے خلاف تخریبی سرگرمیوں میں ملوث شخص سے انتقام لے سکے جبکہ یہ حق ایک دہشت گردی کے مجرم کی معلوماتی تشہیر کے طریقہ کار فراہم کرنے کی ضرورت سے متاثر ہورہا ہے۔

درخواست میں الزام لگایا گیا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا جاسوس ہے جو بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سوچے سمجھے قتل میں پاکستان نہیں بھارت ملوث‘

اس میںمزید بتایا گیا کہ چونکہ کلبھوشن یادیو ایک بھارتی شہری کے بجائے بھارتی حکومت کے ایک جاسوس کے طور پر یہ کارروائیاں کر رہا تھا لہٰذا اس کیس میں قونصلر رسائی کے لیے ویانا کنونشن لاگو نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی بھارت کی جانب سے کیے جانے والے غیر ضروری حملوں کی زد میں ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھاکہ عالمی دنیا میں پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے عالمی عدالت کا رخ کیا تھا جہاں اس نے اپنے سزا یافتہ دہشت گرد تک قونصلر رسائی کی کوشش کی۔

ایک اور خبر پڑھیں: کلبھوشن کو بچانے کیلئے ہر حد تک جائیں گے: بھارت

درخواست میں زور دیا گیا کہ بھارت کے اس فعل، اس کے دلائل اور آئی سی جے تک اس کی رسائی 2008 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا ایسی صورت میں پاکستان بھی کنونشن کی شرائط ماننے کا پابند نہیں ہے۔

یاد رہے کہ کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا تھا، ملزم نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ روابط کا اعتراف کیا تھا اور ساتھ ہی پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا۔

رواں سال پاکستان میں انہیں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی جس کی 10 اپریل کو پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے توثیق بھی کی تھی۔

جس کے بعد بھارت نے عالمی عدالت انصاف کا رخ کیا اور عدالت نے یادیو کی پھانسی کی سزا پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک ان کی سزا پر عمل درآمد کو روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔


یہ خبر 28 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں