وہ زمانہ گیا جب کسی بھی تعلیمی ادارے یا دفتر میں ملازمین کو کوئی نیا کام سکھانے یا کسی میٹنگ کے دوران فائبر، پلاسٹک اور لکڑی کے وائیٹ بورڈ کا استعمال کیا جاتا تھا۔

یہ زمانہ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، جس میں اٹھنے، بیٹھنے، سونے، جاگنے، تفریح اور کام کرنے کے لیے جدید اسمارٹ آلات کا استعمال معمول بن چکا ہے۔

اسی ضرورت کو نظر میں رکھتے ہوئے ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی کمپنی گوگل نے دفتری کام آسان کرنے کے لیے انٹرنیٹ سے منسلک ایک ایسا وائیٹ بورڈ متعارف کرادیا، جسے بیک وقت ایک سے زائد افراد استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل کے ذریعے ڈالرز کیسے کمائیں؟

گوگل نے اس بورڈ کو ’جیمبورڈ‘ کا نام دیا ہے، جو اس نے اپنی حریف کمپنی مائیکرو سافٹ کے ایسے ہی بورڈ ’سرفیس ہب‘ کے ٹکر میں متعارف کرایا ہے۔

حتیٰ کہ گوگل کے مقابلے مائیکرو سافٹ کا اسمارٹ وائیٹ بورڈ قدرے سستا ہے، مگر گوگل کے بورڈ میں فیچرز زیادہ اور بہتر ہیں، جس وجہ سے اس کی قیمت معنی نہیں رکھتی۔

گوگل نے جیمبورڈ کی قیمت 5 ہزار ڈالر تک رکھی ہے، جو مائیکرو سافٹ کے مقابلے ایک ہزار ڈالر زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: وہ سب کچھ جو گوگل آپ کے بارے میں جانتا ہے

جیمبورڈ انٹرنیٹ سے منسلک ہے، جسے بیک وقت ایک یا دو نہیں بلکہ پورے 16 افراد استعمال کر سکتے ہیں۔

جیمبورڈ کو ایپلی کیشن کے ذریعے تمام ڈوائسز، جیمبورڈز اور موبائل فونز سے منسلک کرکے اسے بیک وقت کئی افراد استعمال کرسکتے ہیں۔

جیمبورڈ کی ایک اور خاصیت یہ بھی یے کہ اس میں الفاظ کے ساتھ ساتھ مختلف ڈزائن بھی بنائے جاسکتے ہیں، جب کہ یہ ڈوائسز حروف اور لکھائی کی شکل بہتر بناکر ہرکسی کے لیے آسان بھی بناتی ہے۔

جیمبورڈ کی اسکرین 55 انچ ہے، جس پر خصوصی پین کے ذریعے لکھا جاسکتا ہے، جب کہ الفاظ کو ٹچ اسکرین کے ذریعے آگے، پیچھے بھی کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ گوگل کی حریف کمپنی مائیکرو سافٹ نے بھی اس سے پہلے اسی طرح کا وائیٹ بورڈ متعارف کرایا ہے، جو جیمبورڈ سے قیمت میں سستا بھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں