مقبوضہ کشمیر میں پہلاروزہ کرفیو کی نذر

اپ ڈیٹ 29 مئ 2017
مقبوضہ کشمیر میں ٹیلی فون کا نظام جزوی طورپر معطل رہا—فوٹو: اے پی
مقبوضہ کشمیر میں ٹیلی فون کا نظام جزوی طورپر معطل رہا—فوٹو: اے پی

بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند رہنما اور 11 شہریوں کی ہلاکت پر احتجاج پر رمضان کے پہلے روز کرفیو عائد کرتے ہوئے جزوی طور پر ٹیلی فون سروس بھی معطل کردی۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ اور مخدوش حالات کے باعث مسلمانوں کو ماہ مقدس کے پہلے روز شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جہاں بھارتی فورسز حریت رہنما سبزاراحمد بھٹ کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج سے نمٹنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔

سرکاری فورسز نے سری نگر کے مرکزی علاقے کو رکاوٹوں سے گھیر رکھا تھا تاکہ لوگ حریت رہنما کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوسکیں لیکن ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے نماز جنازہ میں شرکت کی بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق واشگاف نعرے لگائے۔

مزید پڑھیں:حریت پسندوں کی ہلاکت، کشمیر میں پُرتشدد مظاہروں کا آغاز

سری نگر کی مرکزی مسجد کو بدستور بند رکھا گیا اور نمازیوں کو پہلے روزے کونماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے پولیس چیف شیش وید نے کہا کہ ‘بعض علاقوں میں پابندی سیکیورٹی کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کی گئی ہے’۔

خیال رہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر بھٹ اور ان کے 16 سالہ ساتھی کو ترال کے علاقے میں ان کے آبائی گاوں میں ایک جھڑپ کے دوران ماراگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سری نگر: حزب المجاہدین کمانڈر سمیت 11 کشمیری جاں بحق

جس کے بعد وادی میں احتجاج کا آغاز ہواتھا جبکہ احتجاج کے دوران فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا اور کشیدگی کا دائرہ وسیع ہوگیا تھا اور کئی مزید افراد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال حزب کمانڈر برہان وانی کو مارے جانے کے بعد پوری وادی میں احتجاج کے باعث 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تو حالات انتہائی کشیدہ ہوئے جس کے بعد سبزاراحمد بھٹ نے تنظیم کی سربراہی سنبھالی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں