کریم سروس کے مینجنگ ڈائریکٹر جنید اقبال نے کسی کا نام لیے بغیر الزام لگایا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) نے اپنے بیٹے کی نوکری کیلئے انھیں ’مدد فراہم‘ کرنے پر دباؤ ڈالا.

جنید اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک اسٹیٹس میں آئی جی پولیس کی جانب سے ان کے بیٹے کی نوکری کیلئے کمپنی پر دباؤ ڈالنے کے حوالے سے روداد لکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آئی جی پولیس نے ان کو صبح فون کیا اور ان کے بیٹے کی نوکری کیلئے حمایت کرنے کو کہا، میں نے انھیں کہا کہ یہ چیز اس کا کیس خراب کردے گی اور اگر آپ کا بیٹا معیار کے مطابق تعلیم یافتہ ہے تو اس کے ساتھ انصاف ہوگا، جس پر آئی جی نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ آپ نے پاکستان میں پہلی دفعہ کام کیا ہے‘‘۔

جنید اقبال کا کہنا تھا کہ ’تاہم انھوں نے تحمل سے میری بات سنی اور سمجھی، میں نے انھیں اپنے ایک افسر کا ای میل ایڈریس دیا اور انھیں نوکری کے حوالے سے معلومات کا لنک بھی فراہم کیا‘۔

کریم کے مینجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’’اس کے بعد ان کے بیٹے نے انھیں ایک ای میل بھیجی، جس میں میری اور اپنے والد کی فون پر ہونے والی بات چیت کا حوالا دیا گیا تھا، اس کے ساتھ ہی ای میل میں اس کے نام کے بعد ’ایکس وائے زیڈ آئی جی پی کا بیٹا‘ لکھا ہوا تھا‘‘۔

اس معاملے کے حوالے سے جنید اقبال نے اپنے اسٹیٹس میں مزید لکھا ہے کہ ’افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ شخص پاکستان کی دو ای-کامرس کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹریٹ کی سربراہی کررہا ہے، ہمیں ان کی پروفائل مزید ایک پروڈکٹ کیلئے درکار تھی، میں نے اسے جواب میں تحریر کیا کہ وہ واضح کریں کہ وہ آئی جی کے بیٹے کی حیثیت میں نوکری کیلئے درخواست دے رہے ہیں یا سابق ایکس وائے زیڈ کے سربراہ کے طور پر یا حال ہی میں ایم بی اے مکمل کرنے والے کی حیثیت سے نوکری کی درخواست دے رہے ہیں‘۔

اپنے اسٹیٹس کے آخر میں جنید اقبال نے اپنے فیس بک دوستوں سے سوال کیا کہ ’کیوں! کیوں لوگ ایسا کرتے ہیں؟ وہ کیوں نہیں یقین رکھتے کہ منصفانہ کھیل بھی ہے‘۔

تبصرے (2) بند ہیں

irfan Jun 01, 2017 12:07am
واقعی آپ پاکستاں میں پہلی دفعہ کام کر رہے ہیں۔
ali Jun 01, 2017 01:10pm
shayad yeh Sindh nahi aaee abhi tak,, Sindh haal issi sy bhi bura hai jaanb