لندن: 8 جون کو ہونے والے برطانیہ کے عام انتخابات کے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد برطانوی خواتین نے اپنے مقابل امیدواروں کو متاثرکن مارجن سے شکست دی۔

لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات کا حصہ بننے والی 4 پاکستانی نژاد خواتین نے بہترین ٹرن آؤٹ کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے ووٹرز اور حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔

ناز شاہ

بریڈفورڈ ویسٹ سے انتخابات میں حصہ لینے والی ناز شاہ اپنے خلاف چلائی گئی منفی مہم کے باوجود بھی دوبارہ منتخب ہوئیں۔

انتخابات سے چند دن قبل ناز شاہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم میں انہیں ہراساں کرتے ہوئے 'یہودی' اور 'صیہونی' تک قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے 29 ہزار 444 ووٹ حاصل کرکے اپنی نشست کو برقرار رکھا اور کل ووٹوں میں سے 64.7 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی انہوں نے حکمراں جماعت کنزرویٹو کے امیدوار جارج گرانٹ (7 ہزار 542 ووٹ) اور انڈیپینڈنٹ پارٹی کی امیدوار پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سلمیٰ یعقوب کو شکست دی۔

خیال رہے کہ 2015 کے انتخابات میں ناز شاہ نے 19 ہزار 977 ووٹ حاصل کیے تھے۔

بریڈفورڈ میں پیدا اور پروان چڑھنے والی 41 سالہ ناز شاہ 3 بچوں کی والدہ ہیں اور خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن ہیں، وہ ذہنی صحت کے لیے کام کرنے والے ایک فلاحی ادارے کی سابق چیئرمین بھی ہیں۔

پولنگ سے قبل ناز شاہ کا اپنی ٹوئیٹ میں کہنا تھا کہ 'میں اسلاموفوبیا، زن بیزاری، یہود دشمنی اور روزمرہ بنیاد پر سامنے آںے والے تعصبات سے لڑتی رہوں گی'۔

شبانہ محمود

برمنگھم لیڈی ووڈ سے انتخابات میں کھڑی ہونے والی شبانہ محمود کُل ووٹوں کا 82.7 فیصد (34 ہزار 166 ووٹ) حاصل کرکے اپنے حلقے سے دوبارہ منتخب ہوئیں۔

انہوں نے کنزرویٹو پارٹی کے اینڈریو براؤننگ (5 ہزار 452 ووٹ) اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے لی ڈارگ (1 ہزار 156 ووٹ) کو شکست دی۔

2015 میں انہوں نے کل ڈالے گئے ووٹوں کا 60.89 فیصد حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی۔

سابق بیرسٹر شبانہ محمود بین الاقوامی تجارت اور خزانے کے لیے بھی کام کرچکی ہیں جبکہ انہوں نے یورپین کونسل آف جسٹس کی جانب سے مخصوص مذاہب کے لباس پر پابندی کے خلاف مظاہرہ بھی کیا تھا۔

یاسمین قریشی

بولٹن ساؤتھ سے نشست جیتنے والی یاسمین قریشی نے اپنے حلقے میں کاسٹ کیے گئے ووٹوں کا 60.7 فیصد حصہ یعنی 25 ہزار 676 ووٹ حاصل کیے اور کنزرویٹو پارٹی کی سارہ پوچن (12 ہزار 550 ووٹ) اور انڈیپینڈنس پارٹی کے امیدوار جیف آرم اسٹرانگ (2 ہزار 779 ووٹ) کو شکست دی۔

واضح رہے کہ 2015 میں یاسمین قریشی کُل ووٹوں کا 50.45 فیصد حصہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔

روزینہ ایلن خان

ٹوٹنگ سے تعلق رکھنے والی روزینہ ایلن خان 59.6 فیصد یعنی 34 ہزار 694 ووٹ حاصل کرکے دوبارہ منتخب ہوئیں۔

انہوں نے کنزرویٹو جماعت کے ڈین واٹکنز (19ہزار 236 ووٹ) اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے الیگزینڈر گراس بروک (3 ہزار 57 ووٹ) کو شکست دی۔

2015 میں روزینہ کُل ووٹوں کا 47.19 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔

ایمرجنسی روم ڈاکٹر روزینہ ایلن خان اس بات پر فخر محسوس کرتی ہیں کہ ان کا تعلق ورکنگ کلاس سے ہے، وہ پاکستانی اور پولش ورثے کی حامل ہیں اور ان کے دو بچے ہیں۔

لندن کے میئر صادق خان نے بھی روزینہ ایلن خان کی بھرپور حمایت کی اور جمعرات (8 جون) کو کی گئی اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا 'ہم یہاں ٹوٹنگ میں ڈاکٹر روزینہ کے لیے رات دس بجے تک گلی گلی، گھر گھر جارہے ہیں'۔

جبکہ اگلی صبح ان کی کامیابی پر بھی لندن کے میئر نے اسے 'بہترین کامیابی' قرار دیا۔


یہ خبر 10 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں