خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور میں مسلح موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے مقامی اخبار کے سینیئرصحافی جاں بحق ہوگئے۔

پولیس نے ڈان کو بتایا کہ مقامی صحافی بخشش علائی کونامعلوم مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔

مقامی اخبار دی کے ٹو ٹائمز کے بیوروچیف بخشش علائی اپنے گھر کی طرف جارہے تھے کہ موٹرسائیکل سواروں نے ان کا پیچھا کیا اور بیچ سڑک ان پر گولیاں برسائیں اور فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

ہری پور کے ڈسٹڑکٹ پولیس افسر شہزاد ندیم بخاری نے صحافیوں کو بتایا کہ 'ہم مقامی صحافی کے قتل کو ہائی پروفائل قتل کی واردات کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور قاتلوں کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا'۔

مقتول صحافی کے بھائی محمد ارشد نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بخشش علائی اور ان کے خاندان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔

ہری پور کے مقامی صحافیوں نے مقتول کی لاش کو جی ٹی روڑ پر رکھ احتجاج کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے روڑ کو کئی گھنٹوں تک ٹریفک کے لیے بند رکھا۔

احتجاج کی سربراہی ایبٹ آباد پریس کلب کے صدر اور پاکستان یونین آف جرنلسٹس کی ایگزیکیٹو باڈی کے سابق رکن شاہد چوہدری کر رہے تھے۔

پولیس افسر شہزاد ندیم بخاری نے احتجاج کرنے والےصحافیوں سے مذاکرات کیے اور انھیں احتجاج ختم کرنے پر قائل کیا۔

شہزاد ندیم بخاری کا کہنا تھا کہ 'میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم بلاتاخیر قاتلوں کو گرفتار کریں گے کیونکہ ہم اس کو ٹارگٹ کلنگ کا ہائی پروفائل کیس تصور کررہے ہیں'۔

شاہد چوہدری نے کہا کہ ہزارہ ریجن کے صحافی اپنے ساتھی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے پیر کواحتجاجی ریلیاں نکالیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں