گجرات: ڈسٹرکٹ کنزیومر پروٹیکشن کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کراچی کے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے آن لائن شاپنگ کے نام پر لوگوں سے لوٹ مار میں مصروف جعلی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کے آغاز کا مطالبہ کردیا۔

عدالت نے یہ ہدایات ایک شہری کی جانب سے دائر مقدمے میں آن لائن کمپنی پر مبینہ فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے جاری کیں۔

رواں سال فروری میں گجرات کے رہائشی محمد عمر نے ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹ میں جج بخت فخر بہزاد کے پاس شکایت درج کروائی تھی کہ انہوں نے شپمنٹ نمبر 772177601294 اور کسٹمر ریفرنس نمبر A 01-28-2017 کے ساتھ www.apnidukaan.com نامی ویب سائٹ سے ایک سیاہ رنگ کی چمڑے کی جیکٹ خریدی۔

یہ آرڈر کوریئر کمپنی ٹی سی ایس کے ذریعے ان تک پہنچایا گیا تاہم اس جیکٹ میں کچھ نقص تھا۔

شکایت گزار نے ویب سائٹ پر درج پتہ ہی اپنی شکایت میں درج کیا جو مین نیپا چورنگی، گلشن کالونی، کراچی کی ایک دوکان کا پتہ تھا۔

عدالت نے لیوپرڈ کوریئر سروس کے ذریعے مذکورہ دکان پر سمن روانہ کیا تاہم یہ لفافہ عدالت کے پاس واپس آگیا جبکہ اس پر درج تھا کہ 'مذکورہ پتے پر کوئی دکان موجود نہیں'۔

پاکستان میں جعلی آن لائن ویب سائٹس کے کام کرنے کی صورتحال کو سمجھتے ہوئے جج نے اپنے فیصلے میں کہا، 'میں نے سچ کو منظرعام پر لانے کی ٹھانی، فیس بک پر پیج موجود تھا تاہم اس ویب سائٹ سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، میں نے یہ بات محسوس کی ہے کہ بہت سے جعلی آن لائن اسٹورز پاکستان میں فعال ہیں'۔

ساتھ ہی جج نے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کو اس معاملے کی انکوائری کا حکم جاری کردیا۔

واضح رہے کہ جج نے یہ حکم پنجاب کنزیومر پروٹیکشن قوانین 2009 کی دفعہ 11 کے تحت جاری کیا ہے۔

دوسری جانب رجسٹرار عدالت کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ اس فیصلے کی نقل وفاقی وزیر داخلہ اسلام آباد، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے، ڈائریکٹوریٹ آف پرووینشل کنزیومر پروٹیکشن کونسل اور ڈپٹی کمشنر گجرات کو روانہ کریں۔


یہ خبر 16 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KASHIF Jun 16, 2017 06:16pm
its good start by gujrat consumer protection dept. Many companies are looting.........Govt. should take serious action against them.