جان لیوا ہیٹ ویوز اب معمول بننے کے قریب

اپ ڈیٹ 22 جون 2017
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

گزشتہ چند برسوں کے دوران ہر سال موسم گرما میں ہیٹ ویوز کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور مستقبل میں اس کا دورانیہ ناقابل یقین حد تک بڑھ سکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

جریدے نیچر کلائمیٹ چینج میں شائع تحقیق میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 30 فیصد علاقوں میں زندگی کے لیے جان لیوا بننے والی ہیٹ ویوز دیکھنے میں آرہی ہیں جن کا دورانیہ سال بھر میں کم از کم 30 دن تک ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں : کراچی میں اتنی شدید گرمی کیوں

تاہم زہریلی گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہوتا گیا تو 2100 تک یہ دورانیہ 74 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

ہوائی یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 1980 سے 2014 کے درمیان شائع ہونے والے تحقیقی مضامین کا جائزہ لیا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ جان لیوا ہیٹ ویوز سے ہلاکتوں یا امراض کے 900 سے زائد کیسز کو ان میں شامل کیا گیا ہے۔

اس کی ایک مثال گزشتہ سال جولائی میں زمین کی تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کویت میں ریکارڈ ہونا ہے۔

یہ درجہ حرارت 54 سینٹی گریڈ یا 129.3 فارن ہائیٹ تھا جو اتنا زیادہ تھا کہ پانی کو ہلکا ابالنے کے لیے کافی ہے۔

جیسا بتایا جاچکا ہے یہ لگ بھگ زمین پر ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے تاہم اسی روز کویت کے پڑوسی ملک عراق کے شہر بصرہ میں 53.9 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

اب تک سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ جولائی 1910 ڈیتھ ویلی کیلیفورنیا میں 56.7 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا مگر موجودہ دور کے ماہرین موسمیات اس پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ اس دور کے آلات میں غلطیوں کا امکان بہت زیادہ تھا۔

ان کے مطابق جب یہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تو قریبی علاقے اتنے گرم نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں : 100 سال بعد زمین کیسی نظر آئے گی؟

اس نئی تحقیق میں مجموعی طور پر 36 ممالک میں ہیٹ ویوز کے لگ بھگ 800 جان لیوا کیسز سامنے آئے جن میں قابل ذکر 2003 میں پیرس میں اس کے باعث 5 ہزار جبکہ 2010 میں ماسکو میں 10 ہزار ہلاکتیں تھیں۔

محققین نے ان واقعات کا تجزہ کرکے درجہ حرارت اور نمی کی سطح کا تعین کیا جو کہ جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں اور پھر اس معلومات کا اطلاق موسمیاتی ڈیٹا پر کرکے جانا گیا کہ مستقبل میں کس حد تک یہ خطرناک ثابت ہوگا۔

تحقیق کے مطابق اگر مستقبل میں زہریلی گیسوں کا اخراج انتہائی حد تک بھی کم کردیا جائے تو بھی کوئی اچھی صورتحال سامنے نہیں آئے گی اور دنیا بھر کی 48 فیصد آبادی کو آنے والی دہائیوں میں ہر سال ایک مہینے تک جان لیوا ہیٹ ویوز کا سامنا ہوگا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی ضرورت ہے مگر موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے پیرس معاہدے سے انکار کے بعد مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔

اور اس صورتحال میں انسانوں کو بدترین ہیٹ ویوز کا سامنا کرنے کے لیے خود کو تیار کرلینا چاہیے اور ان ممالک میں پاکستان میں شامل ہوگا جہاں یہ موسمیاتی تبدیلیاں منفی انداز سے اثر انداز ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں