کراچی: سندھ ہائی کورٹ حیدر آباد کے ایک رکنی بینچ نے حال ہی میں اپنا مذہب تبدیل کرنے والی گل ناز شاہ (رویتا) کو اپنے شوہر نواز علی شاہ کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

ہندو لڑکی کی جبری مذہب کی تبدیلی اور پھر مسلمان لڑکے سے شادی کے کیس کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جج پہنور گل ناز نے لڑکی کے وکیل اور لڑکی کے والد سترام میگھوار کے وکیل کے دلائل کو کھلی عدالت میں سنا اور بعد ازاں اپنا فیصلہ سنایا۔

اس کیس میں مداخلتی وکیل ایڈووکیٹ پالہہ کے اصرار پر عدالت نے ایک روز قبل گل ناز کو دار الامان بھیج دیا تھا تاکہ وہ عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ایک ریاستی ادارے میں محفوظ رہے۔

گل ناز اور ان کے شوہر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گل ناز اسلامی قوانین کے مطابق بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہے لہٰذا اس کی شادی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: جبری مذہب تبدیلی کا معاملہ: ’پولیس جوڑے کو گرفتار نہیں کرسکتی‘

لڑکی کے والد سترام میگھوار کے وکیل بھگون داس بھیل نے عدالت میں کہا کہ لڑکی اپنے شوہر نواز علی شاہ کے زیر اثر ہے۔

ایک روز قبل ہی گل ناز نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی مرضی اسلام قبول کیا ہے اور اپنی خوشی سے کلمہ پڑھا۔

ایڈووکیٹ علی پالہہ نے عدالت کو بتایا کہ اگر اس لڑکی کو اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے تو اس سے نابالغ شادی پابندی ایکٹ کا قانون متاثر ہوگا۔

ایڈووکیٹ علی پالہہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ لڑکی کے والد کی جانب سے کورٹ میں لڑکی کا پرائمری اسکول سرٹیفکیٹ پیش کیا جا چکا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لڑکی کی عمر 18 برس سے کم ہے۔

جس کے بعد عدالت نے مذہب تبدیل کرنے والی لڑکی کو اپنے شوہر نواز علی شاہ کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں مذہب کی جبری تبدیلی پر 5 سال قید کی سزا

واضح رہے کہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں ایک کم عمر ہندو لڑکی کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر زبردستی دائرہ اسلام میں داخل کرنے کے معاملے پر ہندو برادری میں سخت غم و غصے پایا جاتا ہے۔

بعد ازاں ہندو لڑکی نے اپنے شوہر ’نواز علی شاہ‘ کے ہمراہ عمرکوٹ کے مقامی صحافیوں سے ملاقات کی تھی اور انھیں اپنی شادی اور اسلام قبول کرنے کے حوالے سے بتایا تھا۔

رویتا میگھوار نے 16جون کو اسلام کوٹ میں مقامی صحافیوں کو بتایا تھا کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ اپنی مرضی سے نواز علی شاہ کے ساتھ گئی تھیں جبکہ انھوں نے اپنے اور اپنے شوہر کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

اسکول سرٹیفکیٹ کے مطابق اس لڑکی کی تاریخ پیدائش 14 جولائی 2001 ہے جس کے مطابق اس لڑکی کی عمر 16 سال ہے جبکہ اسلامی مبلغ کی جانب سے جاری کردہ ’میرج سرٹیفیکیٹ‘ کے مطابق شادی کرنے والی لڑکی کی عمر 18 برس ہے۔

رویتا کی والدین سے اپیل

دوسری جانب کم عمر لڑکی رویتا نے اپنے والدین سے اپیل کی کہ اسے اپنے شوہر کے ساتھ خوشی سے رہنے دیا جائے۔

رویتا کے مطابق اس نے اپنی مرضی کے شخص سے شادی کرنے کے لیے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔

منگل (20 جون) کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رویتا نے اپنی برادری کے افراد اور سول سوسائٹی کے ارکان سے درخواست کی کہ اس معاملے کو مزید بڑھاوا دینے سے روکا جائے۔

رویتا کا کہنا تھا کہ 'وہ نواز علی شاہ سے شادی کرکے بہت مطمئن اور خوش ہے اور اب اپنے شوہر کے بغیر نہیں رہ سکتی۔

رویتا نے اس بات کی وضاحت بھی کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ نواز علی شاہ سے محبت کے بعد اپنی مرضی سے اس کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا۔

رویتا نے امید ظاہر کی تھی کہ عدالتیں اس کے ساتھ انصاف کریں گی اور شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دیں گی۔

دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رویتا کی والدہ نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو بااثر سید برادری کی جانب سے اغوا کیا گیا تھا اور جبری مذہب تبدیل کرکے اس کی شادی کروائی گئی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں