سری نگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتعل ہجوم نے مسجد کے باہر ایک پولیس آفیسر کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا۔

ایک عینی شاہد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ محمد ایوب پنڈتھ نامی ایک پولیس آفیسر جو سادہ لباس میں ملبوس تھا، شب قدر کی رات میں اپنے موبائل سے نوہٹہ سیکٹر میں قائم ایک مسجد کی تصاویر لے رہا تھا۔

عینی شاہد نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے تصویر بنانے والے اس پولیس آفیسر کے ساتھ جھگڑا کیا کیونکہ انہیں ایسا محسوس ہوا کہ کہ یہ شخص بھارتی حکومت کا جاسوس ہے۔

مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی جیتنے پر کشمیریوں نے جشن کیسے منایا؟

اس جھگڑے کی وجہ سے پولیس آفیسر نے اپنی پستول سے سامنے کھڑے افراد پر گولی چلادی جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔

فائرنگ کے واقعے کے فوراَ پولیس آفیسر کے ساتھی موقع سے فرار ہوگئے جبکہ مشتعل ہجوم نے اس پولیس آفیسر کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا جس کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا۔

کشمیر پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ محمد ایوب پنڈتھ ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے جنہیں ایک مشتعل ہجوم نے حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی کی کشمیریوں کے خلاف بھارتی تشدد کی مذمت

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے واقعے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اس واقعے کی مذمت کی۔

میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کرکے ہلاک کرنے کا عمل مذہب اسلام اور اس کی اقدار کے دائرہ کار سے باہر ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاستی تشدد ہماری انسانیت اقدار کو چھیننے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

واقعے کے فورا بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے علاقے میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے لوگوں کے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں