پاراچنار اور کوئٹہ میں دھماکے، عام افراد نشانہ بنے

اپ ڈیٹ 24 جون 2017

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے انتہائی حساس علاقے گلستان روڈ پر قائم انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس احسن محبوب کے دفتر کے قریب ہوا۔

رپورٹ کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوئے جن میں 7 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ واقعے میں 16 افراد زخمی بھی ہوئے، ان زخمیوں میں 10 سالہ بچی بھی شامل ہے۔

ادھر فاٹا کے علاقے پارا چنار میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق اور 100 زخمی ہوئے۔

ڈان نیوز کے مطابق دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے، پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی لوگ جائے دھماکا پر پہنچے تو دوسرا دھماکا ہوگیا۔

دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور دھماکے کی جگہ کو سیل کردیا۔

دھماکوں کے زخمیوں کو ڈسٹرکٹ جنرل ہسپتال پاراچنار منتقل کیا گیا جبکہ میڈیکل اسٹاف کی عید کی چھٹیاں ختم کرکے علاقے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

کوئٹہ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
پاراچنار کے بازار میں دو دھماکوں سے 40 سے زائد  جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
پاراچنار کے بازار میں دو دھماکوں سے 40 سے زائد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر طبی امداد دی گئی—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر طبی امداد دی گئی—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں دھماکے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ ادا کردی گئی—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں دھماکے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ ادا کردی گئی—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ میں عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی—فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ میں عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی—فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے جائے وقوع کا جائزہ لے کر تفتیش کا آغاز فوری طور پر کردیا تھا—فوٹو: اے پی
پولیس نے جائے وقوع کا جائزہ لے کر تفتیش کا آغاز فوری طور پر کردیا تھا—فوٹو: اے پی
دھماکے کے زخمیوں کو مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال تک پہنچایا—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کے زخمیوں کو مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال تک پہنچایا—فوٹو: اے ایف پی
زخمیوں میں پولیس اہلکاروں کے علاوہ بچے بھی شامل تھے—فوٹو: اے پی
زخمیوں میں پولیس اہلکاروں کے علاوہ بچے بھی شامل تھے—فوٹو: اے پی
پاراچنار میں بم دھماکے افطار سے قبل ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
پاراچنار میں بم دھماکے افطار سے قبل ہوئے—فوٹو: اے ایف پی