فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے آبادی کے لحاظ سے امریکا کی 46 ویں بڑی ریاست مینی سوٹا کے شہر میناپولس میں زندگی میں پہلی بار مسلمان پناہ گزین خاندان کے ساتھ افطار ڈنر کیا۔

مارک زکر برگ نے صومالیہ کے ایک ایسے پناہ گزین خاندان کے ساتھ افطار ڈنر کیا، جو گزشتہ 26 برس سے ایک ریلیف کیمپ میں زندگی گزار رہا ہے۔

مارک زکر برگ 23 جون کو صومالی پناہ گزین خاندان کے ساتھ افطار ڈنر کرنے پہنچے، جس کی بعد انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر افطار ڈنر کی تصویر بھی شیئر کی۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کے بانی کا مسلمانوں کی حمایت کا اعلان

فیس بک بانی کی اس تصویر کو ہزاروں افراد نے لائیک کیا، اور اس پر کمنٹس کرنے سمیت اسے شیئر بھی کیا۔

اپنی پوسٹ میں مارک زکر برگ نے پناہ گزین خاندان کی جانب سے مہمان نوازی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ’ انہیں پناہ گزینوں کی طاقت اور ہمت نے ایک انجان جگہ میں نئی زندگی کی شروعات کرنے کے لیے متاثر کیا۔

فیس بک بانی نے پناہ گزین خاندان کا درد محسسوس کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے 26 سال ریلیف کیمپ میں گزارنے والے ایک شخص سے پوچھا کہ ’ایک پناہ گزیں کے پاس اس بات کی کوئی پسند نہیں ہوتی یا اسے یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اب اس کا اگلا ٹھکانہ کون سا ہوگا۔

مزید پڑھیں: مارک زکر برگ نیند سے کب اٹھتے ہیں،دن بھر کیا کرتے ہیں؟

جس پراس شخص نے بڑا سادہ جواب دیا کہ اب وہ امریکا کو ہی اپنا گھر سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مارک زکربرگ فیس بک پر غلطی سے 'مردہ' قرار

مارک زکر برگ نے پوسٹ میں لکھا کہ ’ اس مہاجر نے مزید کہا کہ گھر وہ ہوتا ہے، جہاں آدمی اپنی آزادی اور پسند سے جو چاہے کرے، اور وہ یہاں بھی وہی محسوس کرتے ہیں۔

ساتھ ہی مارک زکر برگ نے یہ بھی لکھا کہ دنیا میں کچھ ایسی جگہیں ہوتی ہیں، جہاں انسان خود کو مطمئن اور پرسکون محسوس کرتا ہے، اس میں سے ایک وہ جگہ ہے، جس ملک میں اانسان کی پیدائش ہوتی ہے، اور دوسرا ہمارہ ملک (امریکا) جہاں ہر شخص کو آزادی محسوس ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں