رنگون: میانمار کی پولیس نے تین صحافیوں کو علحیدگی پسند گروپ کی رپورٹنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کرکے مقدمہ دائر کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں پر مقدمہ دائر کرنے کی وجہ سے میانمار میں آزادی صحافت پر تشویش کو جنم دے دیا۔

ایک پولیس افسر نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے 5 افراد کو میانمار کی ریاست 'شان' کی ہسیپا جیل منتقل کردیا جس کے بعد انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ان افراد پر غیر قانونی تنظیم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے تحت ان افراد کو تین سال تک قید کی سزا دی ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بےبنیاد رپورٹ جاری کرنے پر میانمار پر 'وائٹ واش' کا الزام

میانمار میں 2001 میں ختم ہونے والی فوجی حکومت اس قانون کو صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اہلکاروں کے خلاف استعمال کرتی رہی تھی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ 3 صحافیوں اور ان کے 2 ڈرائیوز پر غیر قانونی ایسوسی ایشن ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔

تینوں صحافی میانمار میں علحیدگی پسند گروپ ٹانگ نیشنل لبریشن آرمی (ٹی این ایل اے) کی جانب سے منعقدہ منشیات کو جلانے کی تقریب سے واپس آرہے تھے جنہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کے استحصال کی آزاد تحقیق کا مطالبہ

اس سے قبل میانمار کی مشہور سیاست دان سو کی کے سینیئر مشیر ون ہٹین نے سینٹرل نیوز بیورو براڈ کاسٹر سے گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں کی گرفتاری پر میڈیا کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ یہ درست ہے کہ ان افراد نے قانون شکنی کرتے ہوئے علحیدگی پسند گروپوں سے ملاقات کی تھی۔

تاہم انہوں نے آرمی کی جانب سے ان صحافیوں پر دائر کیے جانے والے مقدمات کی مذمت کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی کہ ان صحافیوں کے خلاف میانمار کی حکومت کارروائی کرے۔

میانمار فوجی حکام کے مطابق ان افراد کو ریاست 'شان' میں فیارگئی گاؤں کے قریب روکا گیا جہاں پر علحیدگی پسندوں اور میانمار فوج کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔


یہ خبر 29 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں