بلوچستان کے سیکریٹری صحت کی جانب سے مخلتف ہسپتالوں کے اچانک دورے کے بعد محکمہ صحت نے قلعہ عبداللہ اور ژوب کے دونوں اضلاع میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سمیت غیر حاضر 22 ڈاکٹروں کو معطل کردیا۔

ڈان ڈاٹ کام سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ ان 22 ڈاکٹروں کو ان کی ڈیوٹی سے غیرحاضر پایا گیا تھا اور انھیں معطل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معطل ڈاکٹروں کی تنخواہیں بھی روک لی جائیں گی۔

سیکریٹری صحت کا مزید کہنا تھا کہ 'مریضوں کی بڑی تعداد ڈاکٹروں کے انتظار میں ہوتی ہے لیکن ان کے علاج کے لیے کوئی ڈاکٹرموجود نہیں ہوتا'۔

قلعہ سیف اللہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نعیم اللہ بھی معطل کیے گئے ڈاکٹروں میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:بلوچستان: آئندہ مالی سال کا ریکارڈ خسارے کا بجٹ پیش

خیال رہے کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں قائم سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے علاوہ ڈاکٹروں کا ہسپتال میں حاضر نہ ہونے جیسے مسائل ہیں۔

تاہم بلوچستان حکومت نے صحت کی بنیادی سہولت بہم پہنچانے کے لیے پورے صوبے میں ایسے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

صوبائی حکومت نے مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں صحت کے لیے 7.4 فی صد حصہ مختص کردیا ہے جس کا مقصد عوام تک صحت کی سہولت کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے صحت کے شعبے کے لیے 18 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں