لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے پاناما پیپر لیکس کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے عوض 10 ارب روپے کی پیشکش کے الزام پر ہتک عزت کا دعوی دائر کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف دس ارب روپے ہرجانے کا کیس دائر کردیا۔

لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج اظفر سلطان کی عدالت میں دائر دعوے میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، جن کے بڑے بھائی نواز شریف وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر تعینات ہیں، کا تعلق انتہائی معزز گھرانے سے ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا عمران خان کےخلاف 26 ارب ہرجانے کا اعلان

درخواست میں کہا گیا کہ عوامی خدمت اور فلاح و بہبود کی بنا پر درخواست گزار کا قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت عزت و احترام کیا جاتا ہے جبکہ درخواست گزار کے سیاسی مخالف عمران خان نے اپریل 2017 میں الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر چپ رہنے اور موقف سے پیچھے ہٹنے کے لیے دس ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔

مزید کہا گیا کہ 28 اپریل 2017 کو پریڈ گراؤنڈ میں ایک جلسے کے دوران بھی چیئرمین پی ٹی آئی نے پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے کے لیے دس ارب روپے کی پیشکش کا الزام دہرایا، اس کے علاوہ عمران خان نے درخواست گزار کو مافیا جیسے غیر مہذب القابات سے بھی نوازا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار نے ہتک عزت کے قانون 2002 کی سیکشن 8 کے تحت عمران خان کو 8 مئی کو ایک لیگل نوٹس بھجوایا تھا، جس میں جھوٹے الزامات لگانے پر معافی مانگنے کا کہا گیا اور ہتک عزت کے تحت دس ارب روپے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: '10 ارب روپے کی پیش کش کرنے والے کا نام عدالت میں بتاؤں گا'

وزیراعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کے حق میں دس ارب روپے کی ڈگری جاری کی جائے، عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد نوٹس جاری کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے 21 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ شہباز شریف کی جانب سے گذشتہ برس بھی عمران خان کے خلاف ایک لیگل نوٹس بھجوایا گیا تھا جس میں جاوید صادق کو فرنٹ مین مقرر کر کے اربوں روپے وصول کرنے کے الزام پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں