کراچی: سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے سینئر پولیس افسران کے تقرر و تبادلے کے واپس لیے جانے والے اختیارات صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

اس نوٹیفکیشن کے اجرا کے ساتھ ہی سندھ حکومت نے اپنا 30 جون کو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن منسوخ کردیا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے ایک ہفتے قبل جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ایس پیز اور ایس ایس پیز کی پوسٹنگ اور تبادلے کے آرڈرز وزیر اعلیٰ کی منظوری سے چیف سیکریٹری جاری کریں گے۔

تاہم صوبائی وزیر داخلہ کو اس حوالے سے بااختیار بنانے کے لیے اب یہ نوٹیفکیشن منسوخ کردیا گیا ہے۔

سندھ گورنمنٹ رولز آف بزنس 1986 کے رول 7 (ii) کے تحت نیا نوٹیفکیشن وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی منظوری سے جاری کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اب نہ صرف ایس پیز (18 گریڈ) اور ایس ایس پیز (19 گریڈ) بلکہ ڈی آئی جیز (20 گریڈ) کی بھی پوسٹنگ اور تبادلے صوبائی وزیر داخلہ کی منظوری سے کیے جائیں گے۔

یہ فیصلہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے ایس پیز اور ایس ایس پیز کے تبادلوں اور تقرریوں کا اختیار واپس لینے کے بعد سامنے آیا۔

بعد ازاں اے ڈی خواجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آئی جی کی مشاورت کے بغیر سینئر پولیس افسران کے تقرر و تبادلے کے حکومتی فیصلے کے منفی اثرات ہوں گے، کیونکہ وزیر اعلیٰ کے پاس پہلے سے یہ اختیارات ہیں۔

سندھ حکومت اور آئی جی اے ڈی خواجہ کے درمیان اختلافات کا سلسلہ گزشتہ سال شروع ہوا تھا۔

اپریل میں صوبائی حکومت نے اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیجتے ہوئے سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ کا عارضی عہدہ دے دیا تھا۔

سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے آئی جی سندھ کو تبدیل کرنے کے لیے سفارش بھی کی، لیکن وفاقی حکومت نے یہ سفارش مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی مقررہ طریقہ کار کے تحت ہوتی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والا اور آئی جی سندھ کا عارضی چارج لینے والا پولیس افسر توہین عدالت کا مرتکب ہوگا۔

اے ڈی خواجہ کی جانب سے کہا گیا کہ سندھ لگانا اور ہٹانا وفاقی حکومت کا کام ہے اور وہ وفاقی حکومت کے احکامات کو قبول کریں گے۔

عدالتی حکم پر جبری رخصت ختم ہونے سے پہلے ہی اے ڈی خواجہ نے دوبارہ آئی جی سندھ کا عہدہ سنبھال لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں