شریف خاندان کی دولت اور ذرائع آمدن کی تحقیقات میں مصروف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے گذشتہ روز سپریم کورٹ میں حتمی رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔

دارالحکومت میں ہونے والے اس اجلاس میں لیگی قیادت نے تحقیقاتی رپورٹ منظرِعام پر آنے کے بعد جماعت کی سیاسی اور قانونی حکمت عملی پر غور کیا۔

ذرائع کے مطابق یہ 'غیر سرکاری' اجلاس سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر جائزہ لینے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم نے وزیراعظم نواز شریف کو جے آئی ٹی رپورٹ سے بریف کیا جبکہ اجلاس کے شرکاء نے رپورٹ میں شامل ان نکات پر بھی بحث کی جنہیں عدالت میں اٹھایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ نے جے آئی ٹی رپورٹ ’ردی‘ قرار دے کر مسترد کردی

وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ رات ہونے والے اس اجلاس میں قانونی ٹیم کو سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لیے اپنا جواب تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔

وزارت دفاع خواجہ آصف، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر پٹرولیم خاقان عباسی سمیت بیرسٹر ظفراللہ اور ن لیگ کی باقی قانونی ٹیم اجلاس میں موجود تھی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ 10 جلدوں پر مشتمل تھی اور اس میں کہا گیا تھا کہ شریف خاندان نے وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کو اثاثے بنانے کے لیے پراکسی کے طور پر استعمال کیا۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں موجود شریف خاندان کی کمپنیوں کی کارکردگی اور مالی حالت سے خاندان کی دولت ثابت نہیں ہوتی۔

جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی جانب سے ضروری معلومات میں فراہمی میں ناکامی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ شریف خاندان اپنے ذرائع آمدن کو واضح نہیں کرسکے ہیں۔

دوسری جانب حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے بعد ازاں پریس کانفرنس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کو 'ردی' قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں