کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس میں بلوچستان کے رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

مجید اچکزئی کے وکیل کی جانب سے ضمانت کے کاغذات جمع کرائے گئے تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج داؤد خان ناصر نے درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جون میں ٹریفک پولیس اہلکار حاجی آیت اللہ کو مجید اچکزئی کی گاڑی نے کچل دیا تھا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے، ابتدا میں پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی تاہم میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد رکن صوبائی اسلمبی کو 24 جون کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ:رکن اسمبلی کی گاڑی نے سارجنٹ کو کچل دیا

پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سے رکن صوبائی اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی، جسے جج داؤد خان نے منظور کرتے ہوئے مجید اچکزئی کو سات روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

دوسری جانب رکن اسمبلی عبدالمجید اچکزئی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹریفک پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو ہرجانہ ادا کرنے کو تیار ہیں۔

عبدالمجید اچکزئی نے میڈیا میں چلنے والے بعض رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ 'چند حلقوں نے مجھے مجرم قرار دیا ہے' جبکہ ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ خود گاڑی میں موجود نہیں تھے۔

یاد رہے کہ 1992 میں رکن صوبائی اسمبلی مجید اچکزئی کی قتل کے ایک مقدمے میں کوئٹہ کے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج راشد محمود نے 3 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض میں ضمانت منظور کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : مجید اچکزئی مزید 7 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

مجید خان اچکزئی پر اغوا کا ایک مقدمہ بھی دائر ہے جس کی ضمانت کا فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ صدام بلوچ نے پیر (15 جولائی) تک محفوظ کرلیا۔

پولیس کے مطابق کچھ برس قبل مجید اچکزئی پر ایک نجی ہسپتال کے مالک کو سٹیلائٹ ٹاؤن کوئٹہ سے اغوا کرنے کا الزام ہے۔

یاد رہے کہ عبدالمجید اچکزئی 2013 کے عام انتخابات میں ضلع قلعہ عبداللہ کی نشست پی بی-13 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں