گوگل میپ راستے کی پینوراما تصاویر بھی فراہم کرے گا؟

17 جولائ 2017
گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل
گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل

حال ہی میں گوگل میپ نے ایک نیا فیچر متعارف کرایا تھا، جس کے ذریعے صارفین کو راستے میں ٹریفک کی صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

تاہم اب گوگل میپ ایک نئے منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس پر تجرباتی بنیادوں پر کام شروع کردیا گیا ہے، ممکنہ طور پر اسے آنے والے چند ماہ میں متعارف کرایا جائے گا۔

گوگل میپ راستوں اور گلیوں کی لینڈ اسکیپ اور پینوراما تصاویر بنانے اور انہیں گوگل میپ سے منسلک کرنے کے تجرباتی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل
گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل

یہ بھی پڑھیں: ٹریفک جام سے چھٹکارے کے لیے گوگل کی نئی کوشش

گوگل کی بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ اس منصوبے پر سافٹ ویئر انجنیئر ہیوئی فانگ کی نگرانی میں ایک ٹیم کام کر رہی ہے، جو اے ون آرٹیفیشل الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے اسٹریٹس کی تصاویر لینے کے تجربات کر رہی ہے۔

شروعاتی طور گوگل میپ کے اس آرٹیفیشل ازخود تصاویر لینے والے منصوبے کا تجربہ صرف کیلی فورنیا میں کیا جا رہا ہے، جہاں گوگل کے ازخود مصنوعی سسٹم کی جانب سے لی جانے والی لینڈ اسکیپ اور پینوراما تصاویر نہایت ہی اعلیٰ رزلٹ کی ہیں۔

اس منصوبے کے تحت گوگل کا ازخود مصنوعی سسٹم ان تمام گلیوں، راستوں اور لوکیشن کی تصاویر لے گا، جو گوگل میپ سے منسلک ہوں گی۔

مزید پڑھیں: گوگل سرچ کے بارے میں آپ یہ جانتے ہیں؟
گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل
گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل

منصوبے پر کام کرنے والی ٹیم نے تصاویر کے رزلٹ کو مزید بہتر بنانے کے لیے آفیشل فوٹوگرافرز سے تجاویز بھی طلب کیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس منصوبے کو کب تک عام صارفین کے لیے متعارف کرایا جائے گا، اور اسے گوگل میپ سے کس طرح منسلک کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل میپس پر دوستوں سے لوکیشن شیئر کریں

ابھی اس کی تفصیلات آنا باقی ہیں کہ اس منصوبے کے تحت راستوں، گلیوں اور لوکیشن کی لی جانے والی تصاویرتک صارفین کو کیسے رسائی دی جائے گی، اوران تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا جاسکے گا یا نہیں؟

گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل
گوگل کے مصنوعی سسٹم سے لی جانے والی تصویر—فوٹو: گوگل

تبصرے (0) بند ہیں